Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں مقیم پاکستانی ترسیل زر میں آگے

سعودی عرب کے بعد سب سے زیادہ ترسیلات زر امارات سے موصول ہوئیں (فوٹو:اے ایف پی)
حکومت پاکستان نے مالی سال 2019-20 کا اکنامک سروے جاری کر دیا ہے جس کے مطابق کورونا وائرس کے پیش نظر سفری پابندیوں کی وجہ سے 50 سے 60 ہزار پاکستانی بیرون ملک نوکریوں پر نہیں جا سکے۔
رپورٹ کے مطابق بیرون ممالک میں ایک لاکھ ملازمتوں پر بھرتیاں نہیں ہو سکیں، تاہم رواں سال پاکستان سے بیرون ملک ملازمت کے غرض سے جانے والوں کی تعداد میں 2 لاکھ 72 ہزار افراد کا اضافہ ہوا ہے۔ 
مالی سال 2020 میں 6 لاکھ 25 ہزار رجسٹرڈ افراد بیرون ممالک ملازمت کر رہے ہیں جبکہ گذشتہ سال یہ تعداد 3 لاکھ 82 ہزار تھی۔ 
پاکستان سے مالی سال 2020 میں  ملازمت کی غرض سے بیرون ملک جانے والوں میں سے زیادہ تر افراد کی منزل سعودی عرب تھی، 53 فیصد سے زائد پاکستانیوں نے سعودی عرب کا رخ کیا۔ 
33 فیصد پاکستانی متحدہ عرب امارات، 4 عشاریہ 5 فیصد عمان جبکہ تین فیصد نے ملازمت کے لیے ملائیشیا گئے۔

ملازمت کے لیے 50 فیصد سے زائد پاکستانیوں نے سعودی عرب کا رخ کیا (فوٹو:اے ایف پی)

سروے کے مطابق کورونا وائرس کے باعث بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب ترسیلات زر بھی متاثر ہوئی ہیں۔
رواں سال اپریل میں لاک ڈاؤن، تیل کی قیمتوں میں کمی اور ملازمتوں سے برطرف ہونے کے باعث پچھلے سال اسی ماہ کے مقابلے میں ترسیلات زر ساڑھے پانچ فیصد کم رہیں تاہم جولائی سے اپریل کے دوران گزشتہ سال کے مقابلے میں ساڑھے پانچ فیصد اضافے کے ساتھ آٹھ سو 18 کروڑ ڈالرز پاکستان بھیجے گئے۔ 
مالی سال 2020 میں سب سے زیادہ سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے ترسیلات زر کیں جو کہ ملک میں موصول ہونے والی ترسیلات زر کا 23 فیصد ہے۔ جبکہ دوسرے نمبر پر متحدہ عرب امارات سے 20 فیصد، امریکہ سے 17 فیصد اور برطانیہ سے 14 عشاریہ 8 فیصد ترسیلات زر ہوئیں۔

 بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر بھی متاثر ہوئی ہیں (فوٹو:روئٹڑز)

سروے کی رپورٹ کے مطابق رواں سال پاکستان سے ملازمت کے لیے بیرون ملک جانے والی کی سب سے زیادہ تعداد پنجاب سے رہی ہے۔ پنجاب سے 3 لاکھ 12 ہزار جبکہ خیبر پختونخوا سے 1 لاکھ 86 ہزار اور سندھ سے  57 ہزار سے زائد افراد بیرون ملک گئے۔
اکنامک سروے میں کہا گیا ہے کہ عالمی معاشی صورتحال اور سفری پابندیاں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو شدید متاثر کر سکتی ہیں اور عارضی یا مستقل طور پر بے روزگاری کا سامنا کیا جا سکتا ہے۔ 

شیئر: