Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی حملہ: ’سٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان‘

کراچی میں سوموار کی صبح دس بجے جب پاکستان سٹاک ایکسچینج پر مسلح افراد نے حملہ کیا تو حصص بازار میں کاروباری سرگرمیوں کا آغاز ہوچکا تھا جو بلا تعطل جاری رہا۔ 
کاروباری حضرات کے مطابق اس حملے کے باوجود سٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان دیکھنے میں آیا اور مارکیٹ حصص میں 215 پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔
پولیس کی جانب سے دی جانے والی معلومات کے مطابق سٹاک ایکسچینج کی سکیورٹی پہ مامور پرائیویٹ گارڈز نے حملہ آوروں کو روکا اور انہیں عمارت کے اندر داخل نہیں ہونے دیا، اسی اثنا میں پولیس کی ریپڈ رسپانس فورس کے کمانڈوز موقع پہ پہنچے اور صورتحال پہ قابو پا لیا۔
فنانشل سکیورٹی کے ماہر عدنان سمیع شیخ نے اردو نیوز کو بتایا کہ جب یہ واقعہ رونما ہوا تب بھی حصص بازار میں کاروباری سرگرمیاں بلا تعطل جاری رہیں۔ 
انہوں نے کہا ’دہشت گرد عمارت میں داخل ہی نہیں ہوسکے، انہیں تو مین روڈ پہ ہی روک لیا گیا۔ ایسے میں عمارت کے اندر موجود افراد بس تھوڑی دیر کو اپنے کیبن یا کمروں میں چھپ گئے تھے، تاہم ٹریڈنگ کا عمل تو تمام کمپیوٹرائزڈ ہے، سو جاری رہا۔‘
اس رپورٹ کے فائل ہونے کے وقت پاکستان سٹاک ایکسچینج 215 پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ 34 ہزار 150 پوائنٹس پر تھی۔

سٹاک مارکیٹ میں موجود افراد حملے سے بالکل محفوظ رہے (فوٹو: اے ایف پی)

عدنان شیخ کے مطابق سٹاک مارکیٹ میں تیزی کی بنیادی وجہ حکومت کی جانب سے شرحِ سود میں کمی ہے۔ 
وہ کہتے ہیں کہ ’جمعہ کو بھی مارکیٹ میں مثبت رجحان تھا، اور آج کاروباری ہفتے پہلے دن بھی تیزی دیکھنے میں آرہی ہے۔‘ 
ان کا کہنا تھا کہ سٹاک مارکیٹ میں موجود افراد حملے سے بالکل محفوظ رہے بلکہ بہت سے لوگوں کو تو واقعے کی اطلاع میڈیا یا گھر والوں کے فون سے ہوئی۔
’سٹاک ایکسچینج کی دو عمارتیں ہیں، ایک مرکزی ٹریڈنگ ہال ہے جبکہ دوسری ایڈمن بلڈنگ ہے جہاں بروکرز کے دفاتر ہیں۔ جب فائرنگ کی آواز آئی تو کچھ لوگ اپنے دفاتر میں چھپ گئے جبکہ اکثر کو تو واقعے کا پتہ ہی بعد میں چلا۔‘ 
عدنان شیخ کا مزید کہنا تھا کہ ایک ویڈیو سوشل میڈیا پہ موجود ہے جس میں عمارت کے اندر سیڑھیوں پہ خون دکھایا جا رہا، انہوں نے واضح کیا کہ وہ زخمی ہونے والے گارڈ کا خون ہے جو زخمی ہو کہ عمارت کے اندر آیا جبکہ ’دہشت گردوں کو تو سڑک پہ ہی روک لیا گیا۔‘
کراچی سٹاک ایکسچینج کے مینیجنگ ڈائریکٹر فرخ خان نے اپنے بیان میں بھی کہا کہ ’کوئی بھی دہشت گرد عمارت کے اندر داخل نہیں ہوسکا اور سکیورٹی پہ مامور اہلکاروں نے حملہ آوروں کو عمارت سے باہر ہی روکا اور ہلاک کیا۔ 
فرخ خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سٹاک ایکسچینج میں کاروباری سرگرمیاں جاری ہیں اور ’ہماری طرف سے دہشت گردوں کو یہی پیغام ہے کہ ہم نے اپنا کام جاری رکھا ہوا ہے اور وہ ہمیں روک نہیں پائے۔‘

شیئر: