Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شینگدو میں امریکی قونصل خانے کے باہر سکیورٹی سخت

چین اور امریکہ کے درمیان کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی صورتحال میں کشیدگی بڑھی۔ فوٹو: روئٹرز
امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی سفارتی کشیدگی کے دوران شینگدو شہر میں امریکی قونصل خانے کے باہر سکیورٹی سخت کی دی گئی ہے جبکہ عملہ عمارت کو خالی کرنے کی تیاریاں کر رہا ہے۔ 
خبر رساں ادارے ایف ایف پی کے مطابق سنیچر کو شینگدو میں امریکی قونصل خانے سے سٹاف سرکاری علامات ہٹاتے دیکھا گیا۔
چین نے امریکہ کی جانب سے ہیوسٹن شہر میں اپنے قونصل خانے کو بند کرنے کے جوابی اقدام کے طور پر شینگدو میں امریکی قونصل خانے کے سٹاف کو پیر تک عمارت خالی کرنے کے لیے کہا ہے۔
شینگدو میں امریکی قونصل خانہ سنہ 1985 میں قائم کیا گیا تھا اور اس میں 200 کے لگ بھگ امریکی اہلکار جبکہ 150 مقامی افراد ملازم ہیں۔
دونوں ملکوں کے حکام ایک دوسرے پر اپنی قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔
امریکی سفارتی عملے کو شینگدو شہر چھوڑنے کے حوالے سے چینی حکام نے کوئی واضح ڈیڈ لائن نہیں دی تاہم اے ایف پی کے مطابق اس کے رپورٹرز نے قونصل خانے کی عمارت سے بڑے ڈبوں میں ردی اور کالے بیگ میں کوڑے کو صفائی کرنے والے عملے کے ہاتھوں میں دیکھا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق قونصل خانے کے باہر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے جس میں پولیس کے علاوہ سادھ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں کے علاوہ سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ہیوسٹن میں چینی قونصل خانے کو بند کرنے کے لیے دی گئی تین دن کی ڈیڈ لائن جمعے کو ختم ہوگئی تھی جب وہاں سے تمام عملہ نکل گیا۔ 
امریکہ نے چین کے قونصل خانے کے عملے پر معلومات اور اطلاعات چرانے کا عائد کیا تاہم کسی خاص واقعے کی نشاندہی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے ہیوسٹن کے قونصل خانے کو بند کیا گیا۔ 

امریکی صدر ٹرمپ کورونا کو 'چینی وائرس' کہتے رہے ہیں جس پر چین کی حکومت ردعمل ظاہر کرتی رہی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان مورگن آرٹیگس نے کہا تھا کہ چین امریکہ کے اقتدارِ اعلیٰ کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
چین اور امریکہ کے درمیان رواں سال کے آغاز پر ہی تجارتی اشیا پر ڈیوٹی کے معاملے پر تناؤ تھا جس میں وائرس کے پھیلاؤ کے دوران مزید اضافہ اس وقت ہوا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا پھیلانے کے حوالے سے چین پر الزامات عائد کرنا شروع کیے۔
صدر ٹرمپ کورونا وائرس کو بار بار ’چینی وائرس‘ کا نام دیتے رہے جس کی چینی حکام کی جانب سے مذمت کی گئی۔

شیئر: