Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا اب کم آمدن والے افراد بھی حج کر سکیں گے؟

حاجی فنڈ کی رقم شرعی اکاؤنٹ میں جمع کروائی جائے گی (فوٹو:روئٹرز)
حکومت پاکستان نے کم آمدن والے افراد کی حج کی خواہش پوری کرنے کے لیے نئی سکیم متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزارت مذہبی امور کے مطابق سکیم کے تحت کم آمدن والے افراد مخصوص دورانیے کے لیے ’حاجی فنڈ‘ کے نام سے اکاؤنٹ کھلوائیں گے جس میں وہ ماہانہ بنیادوں پر طے شدہ رقم جمع کروائیں گے۔ رقم مکمل ہوتے ہی ان افراد کو حکومت کی جانب سے ترجیحی بنیادوں پر حج پیکج فراہم کیا جائے گا۔ 
وزارت مذہبی امور کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’وزارت حاجی فنڈ پر کام کر رہی ہے اور اس حوالے سے ابتدائی خد و خال طے کر لیے گئے ہیں۔ مشاورت مکمل ہونے کے بعد اس کی باقائدہ منظوری کابینہ سے لی جائے گی۔‘
وزارت کے ایک اعلی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’حاجی فنڈ سے نہ صرف سرکاری ملازمین بلکہ کم آمدن طبقے کی حج کرنے کی خواہش پوری ہو سکے گی۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’اس فنڈ کے تحت ایک شرعی بینکنگ کے تحت اکاؤنٹ کھولا جائے گا جس میں ایک مخصوص مدت کے لیے ماہانہ بنیادوں پر رقم جمع کرانی ہوگی۔‘
حاجی فنڈ میں حج کے اخراجات کے برابر پیسے جمع  ہونے کی صورت میں مذکورہ شخص کو ترجیحی بنیادوں پر حج کروایا جائے گا۔ ان افراد کو حج کی قرعہ اندازی سے استثنی حاصل ہوگا۔

حاجی فنڈ کی رقم شرعی اکاؤنٹ میں جمع کروائی جائے گی اور اس فنڈ سے حج اور دیگر شرعی کاموں میں سرمایہ کاری کی جائے گی (فوٹو:اے ایف پی)

اعلی عہدیدار کے مطابق ’اس پالیسی کے تحت مختلف پیکجز شامل کیے جائیں گے تاکہ دن کے لحاظ سے شہری استفادہ کر سکیں۔ مختلف مدت کے اکاؤنٹس کھولے جائیں گے جس میں پانچ سے بیس سال تک کا پلان شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔‘
حاجی فنڈ کی رقم شرعی اکاؤنٹ میں جمع کروائی جائے گی اور اس فنڈ سے حج اور دیگر شرعی کاموں میں سرمایہ کاری کی جائے گی۔ اس فنڈ سے نہ صرف حج کے خواہش مند افراد کو فائدہ ہوگا بلکہ قومی خزانے کو بھی فائدہ ہوگا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل پارلیمنٹ میں حاجیوں کی بینکوں میں رقوم سے متعلق معاملہ سامنے آنے پر تنقید کی جا رہی تھی کہ حج کے اخراجات سود کے پیسوں سے کیے جا رہے ہیں۔
حکومت کی جانب سے متعدد بار وضاحت بھی جاری کی گئی تھی۔ اس معاملے کو مدنظر رکھتے ہوئے شرعی بینکنگ کے ساتھ حکومت حج فنڈ کی پالیسی میں اسلامی نظریاتی کونسل سے بھی رائے طلب کر رہی ہے۔
اس کے علاوہ وزارت مذہبی امور سرکاری طور پر عمرہ کروانے کے لیے بھی اسی طرز کی پالیسی پر غور کر رہی ہے جس کا مقصد پرائیوٹ ٹور آپریٹرز کے بجائے سرکاری پیکجز پر شہریوں کو عمرے کے لیے بھجوانا ہے۔

شیئر: