Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا: حجام کا کام کرنے پر ڈی پورٹ ہونے والوں کی واپسی کیسے؟

مملکت میں نیا نظام مارچ 15 سے لاگو ہوگا(فوٹو، ٹوئٹر)
سعودی عرب میں کورونا وائرس کی وبا کے باعث بہت سے معاملات ملتوی کیے گئے۔
مملکت میں غیر ملکی ملازمین کے لیے نئے مرتب کیے جانے والی قوانین تیاری کے آخری مراحل میں ہیں جن کے ابتدائی نکات کا اعلان کیا جا چکا ہے تاہم قانون کی تفصیلات طے کی جارہی ہیں۔
ابتدائی طور پر نئے قانون کے حوالے سے تین نکات بیان کیے گئے ہیں جن کے مطابق کفالت کے نظام میں بنیادی تبدیلیاں رونما ہوں گی۔ نیا قانون 15 مارچ 2021 سے نافذ العمل ہو گا۔
قارئین اردو نیوز کی جانب سے اقامہ قوانین سے متعلق بہت سے سوالات پوچھے گئے ہیں اس بارے میں جب تک نئے قوانین کی بابت وضاحت نہیں کی جاتی کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہو گا۔
ذیل میں دیے گئے سوالات کے جوابات موجودہ قوانین کے تحت ہی دیے جا رہے ہیں ۔

سعودی عرب میں آزادویزے کاقانون نہیں (فوٹو، ٹوئٹر)

وقاص احمد ۔ سعودی عرب نئے اور آزاد ویزے پر آنے کا ارادہ کیا ، معلوم یہ کرنا ہے کہ نیا نظام جو لاگوہو گا اس کے تحت کفیل کے ساتھ 2 برس گزارنے ہونگے یااس دوران کہیں بھی تنازل کیاجاسکتا ہے؟
جواب ۔۔ سب سے پہلے یہ کہ آزاد ویزے کے حوالے سے کوئی قانون نہیں
سعودی عرب میں اقامہ قوانین کے حوالے سے جو تبدیلیاں متوقع ہیں ان کے مطابق بنیادی طور پر کفالت سسٹم میں تبدیلی کا عندیہ دیا گیا ہے جس میں بنیادی اہمیت ’ورک ایگریمنٹ ‘ کی ہوگی۔
نیا نظام 15 مارچ 2021 سے نافذ العمل ہو گا اس سے قبل تمام ترتفصیلات جاری کر دی جائیں گی۔
نیے سسٹم کے تحت کارکنوں کو یہ سہولت ہو گی کہ وہ ’لیبر مارکیٹ‘ میں جہاں مناسب کام ہو اس کی ’طلب ‘ حاصل کریں یعنی ’جاب آفر‘ طلب کے مطابق نئے آجر سے ’ورک ایگریمنٹ ‘ سائن ہونے کے بعد وہ قانونی دستاویز ہوگی جس کے مطابق کام کرنا قانونی شمار ہوگا۔
موجودہ قانون کے تحت غیر ملکی کارکن اس امر کے پابند ہیں کہ وہ جس کفیل یا کمپنی کے اقامہ پر مملکت میں آئے ہیں وہ اسی کے پاس کام کریں گے۔ دوسری جگہ کام کرنے کےلیے کفالت کی تبدیلی لازمی ہوتی ہے جس کی فیس مقرر ہے جو پہلی بار تنازل کرانے پر 2 ہزار ریال دوسری بار 4 اور تیسری بار 6 ہزار ریال کے حساب سے وصول کی جاتی ہے۔

کورونا وائرس کے حوالے سے خلاف ورزی پر کیس کا فیصلہ متعلقہ کمیٹی کرتی ہے(فوٹو، ٹوئٹر)

جبکہ نئے نظام میں تنازل کا سسٹم ختم کر دیا جائے گا تاہم اس حوالے سے تفصیلات کا انتظار ہے۔
ریاض احمد ۔۔ میرا بھائی کرونا وائرس کے دوران حجام کا کام کرتے ہوئے پکڑا گیا تھا ، اب کب واپس آ سکتا ہے؟
جواب ۔۔ کورونا وائرس کے دوران حکومت کی جانب سے واضح طور پر کہا گیا تھا کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
کورونا کی وبا کے ابتدائی دنوں میں جب تمام شہروں میں کرفیو لگایا گیا تھا اور حجاموں کو سختی سے تاکید کی گئی تھی کہ وہ کام نہ کریں کیونکہ اس سے وبائی مرض پھیلنے کا خدشہ تھا اور سماجی فاصلے کے اصول کی بھی خلاف ورزی ہوتی تھی۔
کرفیو اور کورونا وائرس کی ایس او پیز پر عمل نہ کرنے کی سزا سخت مقرر کی گئی تھی۔
سزاؤں میں جرمانہ، قید اور غیر ملکی ہونے کی صورت میں ملک بدری مقرر کی گئی تھی، تاہم مملکت کے لیے بلیک لسٹ ہونے کی مدت کا تعین کیس کی نوعیت کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی کا اختیار ہوتا ہے کمیٹی کی جانب سے جو فیصلہ صادر کیا جاتا تھا اس کے بارے میں سزا کے وقت متعلقہ شخص کو آگاہ کر دیا جاتا تھا۔
بہتر ہے کہ آپ جوازات کی ای میل پر بھائی کا اقامہ نمبر اور پاسپورٹ نمبر ارسال کرکے ان سے معلومات حاصل کریں کیونکہ ہر کیس کا فیصلہ اس کی نوعیت کے مطابق کیا جاتا ہے۔

شیئر: