Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لندن میں انڈین کسانوں کے حق میں مظاہرہ:’سماجی فاصلے کا خیال نہیں رکھا‘

لندن میں مظاہرین انڈین ایمبیسی کے سامنے جمع ہو گئے (فوٹو: روئٹرز)
انڈیا میں زرعی اصلاحات کے خلاف سراپا احتجاج کسانوں کے حق میں لندن میں ہزاروں افراد نے احتجاج کیا اور ٹریفک کو بلاک کر دیا جبکہ پولیس نے کورونا پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے پر 13 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مظاہرین لندن میں انڈین سفارتخانے کے سامنے جمع ہو گئے اور پھر ٹریفلگر سکوئر کے گرد مارچ کیا۔
 واضح رہے کہ انڈیا میں کئی دنوں سے ہزاروں کسان زرعی اصلاحات کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور ان کے حکومت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات ابھی تک بے نتیجہ رہے ہیں۔
کسانوں کو خدشہ ہے کہ ستمبر میں منظور کیا جانے والا قانون حکومت کو کسانوں سے چاول اور گندم طے شدہ ریٹ پر خریدنے سے روک دے گا اور وہ اوپن مارکیٹ کے رحم و کرم پر ہوں گے۔
برطانیہ میں انڈینز کی بہت بڑی تعداد آباد ہے اور وہ انڈیا میں ہونے والے کسانوں کے احتجاج کی خبروں میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
احتجاج کی جگہ پر موجود روئٹرز کے کمیرہ مین نے بتایا کہ ’سماجی فاصلے کا خیال نہیں رکھا جا رہا تھا اور بعض افراد نے ماسک بھی نہیں پہنے ہوئے تھے۔‘
میٹروپولیٹن پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے کورونا پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے پر 13 افراد کو گرفتار کیا ہے اور ان میں سے چار افراد کو جرمانہ ادا کرنے کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔
پولیس نے کچھ نوجوانوں سے آتش بازی کا سامان بھی برآمد کیا ہے جو اسے مظاہرین کی طرف چلا رہے تھے، تاہم اس وجہ سے کوئی نقصان نہیں ہوا۔

 اس سے قبل برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے کسانوں کی حمایت کا اعلان کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

اس سے قبل سنیچر کو برطانیہ میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 36 اراکان پارلیمان نے انڈیا میں زرعی اصلاحات کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں کی حمایت کرتے ہوئے سیکرٹری خارجہ سے یہ معاملہ انڈین وزیراعظم کے ساتھ اٹھانے پر زور دیا۔
گذشتہ ہفتے بابا گرو نانک کے جنم دن کی تقریب سے خطاب میں جسٹن ٹروڈو نے کسانوں کے حق میں بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ احتجاج کسانوں کا حق ہے اور کینیڈا ہمیشہ اپنے حق کے لیے پرامن احتجاج کرنے والوں کا دفاع کرے گا۔
انڈیا نے کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے احتجاج کرنے والے انڈین کسانوں کے حق میں بیان پر کینیڈین ہائی کمشنر کو طلب کیا تھا، تاہم کینیڈین وزیراعظم نے کسانوں کی حمایت جاری رکھنے کا عندیہ دیا تھا۔

شیئر: