Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دہلی میں ٹریکٹر ریلی: کسانوں نے لال قلعے پر اپنا جھنڈا لہرا دیا

انڈیا میں نئے زرعی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے کسان دارالحکومت دہلی کے لال قلعہ میں داخل ہو گئے ہیں اور اس کے اوپر جھنڈا لہرا دیا ہے۔
منگل کو ملک کے یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کو ٹریکٹر ریلی نکالنے کی اجازت ملی تھی جہاں سے اب پولیس کے ساتھ تصادم کی خبریں آ رہی ہیں اور انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی نے ایک سینیئر پولیس افسر کے حوالے سے بتایا ہے کہ’ ہم کسانوں کی یوننز سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ امن کو برقرار رکھنے میں تعاون کریں۔ ہم کسانوں سے کہہ رہے ہیں کہ وہ طے شدہ راستے پر ہی رہیں تاہم چند نے پولیس کی رکاؤٹیں توڑتے ہوئے پولیس اہلکاروں پر حملہ کر دیا۔‘
مقامی میڈیا اور سوشل میڈیا کی ویڈیوز کے مطابق بعض مقامات پر پولیس نے کسانوں پر آنسو گیس کے گولے داغے ہیں اور لاٹھی چارج کیا ہے تاہم کسان آگے بڑھتے رہے۔
انتہائی سخت سکیورٹی انتظامات کے درمیان منگل کو کسانوں کو دہلی پولیس سے کئی دنوں کی بات چیت کے بعد ٹریکٹر ریلی نکالنے کی اجازت ملی تھی اور انھیں ایک مخصوص راستہ دیا گیا تھا۔
ساکیت شرما نامی ایک صارف نے لکھا کہ 'عام لوگ کسانوں پر پھول برسا رہے ہیں اور دہلی پولیس لاٹھیاں اور آنسو گیس کے گولے۔'
اور اس کے ساتھ انھوں نے دونوں قسم کی تصاویر بھی پوسٹ کی ہیں۔
کسان پولیس کی کارروائی سے سخت ناراض ہیں اور انھوں نے بعض جگہوں پر پولیس کی رکاوٹوں کو توڑ دیا ہے جس سے افرا تفری کا ماحول پیدا ہوا۔ کسانوں کی ریلیاں دہلی میں داخل ہونے کے کئی راستوں سے دہلی کے اندر داخل ہونے کی کوشش کر رہی ہیں۔
کچھ مقامات پر پولیس کے حفاظتی انتظامات سے زیادہ کسان موجود ہیں اور تصادم کا ماحول نظر آتا ہے۔
این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق ہزاروں کسان پولیس بیریکیڈ توڑ کر دارالحکومت دہلی میں داخل ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق غازی پور سرحد سے چلنے والی کسان ریلی دہلی میں داخل ہو گئی ہے اور اب وہ دہلی کے قلب میں پرگتی میدان کے پاس تک پہنچ گئی ہے۔

کئی مقامات پر کسانوں کی ریلی پر پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ کی بھی اطلاعات ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

دوسری جانب انڈیا میں یوم جمہوریہ کا جشن منایا جا رہا ہے۔ یہ جشن 26 جنوری 1950 میں انڈیا کے آئین کے نفاذ کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ یوم جمہوریہ پر ایئر شو میں پہلی بار فرانس سے حاصل کیے جانے والے طیارے رفائل نے اپنی مہارت کا مظاہرہ کیا ہے۔
سوشل میڈیا کے ٹاپ چار ٹرینڈز میں ری پبلک ڈے اور کسان ٹریکٹر ریلی شامل ہے اور اس سے متعلقہ کئی دیگر ٹرینڈز بھی ہیں۔
ناگلوئی اور نجف گڑھ بارڈر پر بھی کسانوں پر لاٹھی چارج کی خبریں ہیں کیونکہ کسانوں نے بریکیڈ کو توڑنے کی کوشش کی ہے۔ دوسری جانب سنگھو بارڈر پر جہاں دو ماہ سے کسان یکجا ہیں وہاں سے بھی تصادم کی اطلاعات ہیں۔
جبکہ نویڈا سے دہلی کی جانب آنے والی ریلی کو اکشردھام کے مقام پر روکا جا رہا ہے۔ خیال رہے کہ اتوار کے روز دہلی پولیس نے کسانوں کو ٹکری بارڈر سے نانگلوئی اور نجف گڑھ جیسے علاقوں سے ہوتے ہوئے تقریبا 65 کلو میٹر کے راستے پر ریلی کی اجازت دی تھی لیکن پھر سندھو بارڈر پر تصادم کی خبر کے بعد اسے درمیان میں ہی ناگلوئی کے بعد روک دیا گیا۔
سوشل میڈیا پر بہت سے صارف یہ الزام لگا رہے ہیں کہ مین سٹریم میڈیا کسانوں کی ریلی پر توجہ نہیں دے رہی ہے جبکہ وہ یوم جمہوریہ کا جشن دکھانے میں مصروف ہے۔

انڈیا میں کسان دو ماہ سے حکومت کے بنائے گئے نئے قانون کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

لاٹھی چارج اور تصادم میں جہاں چند پولیس کو چوٹیں آئی ہیں وہیں بہت سے کسان بھی زخمی ہوئے ہیں۔ کسانوں کے رہنماؤں نے احتجاجی ریلی سے پرامن مارچ کی اپیل کی ہے اور سوشل میڈیا پر بھی لوگ پرامن مارچ کی بات کر رہے ہیں۔
آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے ایک ویڈیو کے ساتھ لکھا کہ پولیس کے لاٹھی چارج کو طنز کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ 'پولیس مظاہرہ کرنے والے کسانوں کو ریپبلک ڈے کی مبارکباد دے رہی ہے۔'
معروف ریڈیو جاکی سائما نے لکھا: 'تمام کسان بھائیوں اور بہنوں سے اپیل ہے کہ وہ ہر قیمت پر پرامن رہیں۔ دہلی پولیس سے اپیل ہے کہ وہ لاٹھی نہ برسائیں اور حملہ نہ کریں۔ اس دن کو ہم مل کر تاریخی بنائیں۔
واضح رہے کہ انڈیا نے ستمبر کے مہینے میں تین زرعی قانون متعارف کرائے جس کی پورے ملک میں بڑے پیمانے پر مخالفت ہوئی۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ یہ ان کے حق میں نہیں ہے جبکہ حکومت بضد ہے کہ یہ کسانوں کی بھلائی کے لیے متعارف کرایا گیا ہے جبکہ ماہرین کا خیال ہے کہ اس کے دورس نتائج ہوں گے۔
کسانوں کے احتجاج کے بعد وزیر داخلہ امیت شاہ نے سکیورٹی اور پولیس افسروں کا اجلاس منعقد کیا۔
اس اجلاس میں انڈیا کے سیکرٹری داخلہ اجے بھلا اور دہلی پولیس کے کمشنر ایس این سری واستو بھی موجود تھے۔
حکام نے دہلی کے مختلف علاقوں میں ہونے والی جھڑپوں کے بارے میں وزیر داخلہ کو آگاہ کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اجلاس سے معلوم ہوتا ہے کہ سکیورٹی سے متعلق بڑے فیصلے ہو سکتے ہیں اور نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کے امکان کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا۔

شیئر: