Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں اصلاحات کے نئے دور کا آغاز، غیرملکی ملازمین خوش

کفالت کے نظام میں تبدیلی کے بعد غیر ملکی ملازمین اپنی نوکریاں بدل سکیں گے. (فوٹو: اے ایف پی)
سعودی عرب نے مزدوروں کے حوالے سے تاریخی اصلاحات کر کے ایک نئے دور کا آغاز کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ اصلاحات جو آج اتوار سے نافذ العمل ہوں گی، لاکھوں مزدوروں اور غیر ملکی ملازمین کو نوکریوں سے متعلق آزادی فراہم کریں گی۔
کفالیت کے نظام میں تبدیلی کے بعد غیر ملکی ملازمین اپنی نوکریاں بدل سکیں گے اور آجر کی مرضی کے بغیر بھی ملک چھوڑ سکیں گے۔
یہ اقدام مملکت کی جانب سے پرکشش نوکریوں کی مارکیٹ تخلیق کرنے کا ایک حصہ ہے، جس میں غیر ملکی ملازمین کو حکومتی شعبوں میں بھی نوکری کے لیے اپنی ملازمت کے ڈیجیٹل کاغذات کے ساتھ براہ راست درخواست دینے کی اجازت دی گئی ہے۔
مملکت کی اس لیبر ریفارم انیشیٹو (ایل آر آئی) کے تحت ہونے والی تبدیلیوں سے ایک کروڑ غیر ملکی ملازمین کے مستفید ہونے کی توقع ہے۔
ان اصلاحات سے غیر ملکی ملازمین کو سعودی عرب میں رہائش کا درجہ حاصل کرنے میں مدد ملے گی، جو کسی خاص آجر سے منسلک نہیں ہے۔
اس کے علاوہ نئی اصلاحات میں غیر ملکی کارکن کو ایک کمپنی سے دوسری کمپنی میں ملازمت کی اجازت دی گئی ہے۔ غیر ملکی ملازمین کو ملک سے باہر جانے اور واپس آنے کی بھی سہولت ہو گی۔ جبکہ ان اصلاحات میں آجر اور اجیر دونوں کے حقوق کو تحفظ ملے گا۔
دوسری جانب غیر ملکی ملازمین نے ان اصلاحات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کو روزگار کے انتخاب میں اب آسانی ہوگی۔ 
سعودی عرب میں پانچ سال سے مقیم انڈین ورکر امروز عبدالرحمن کا ان اصلاحات کے حوالے سے کہنا ہے کہ ’جب سے میں سعودی میں کام کر رہا ہوں یہ سب سے بہترین چیز ہے جو ہوئی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’چار سال پہلے جب میں اپنے سابقہ آجر کی نوکری چھوڑنا چاہی اور کہیں اور کام کرنے کے لیے جانا چاہا۔ تو مجھے کافی مشکل ہوئی اور اس مسئلے کو حل کرنے میں کئی مہینے لگے۔‘
امروز عبدالرحمن نے مزید کہا کہ ’یہ ایک بہت بڑی پیشرفت ہے اور اس سے بہت سارے لوگوں کو مدد ملے گی۔‘

شیئر: