Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کتے کے کاٹنے کے واقعات میں اضافہ، فریال تالپور کی اسمبلی رکنیت معطل

کتا مار مہم کے حوالے سے سندھ اسمبلی سے دیگر ممبران کے حوالے سے بھی وضاحت طلب کی گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
سندھ ہائی کورٹ کے سکھر بینچ نے سگ گزیدگی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے تدارک سے متعلق ایک کیس کی سماعت کے دوران سندھ اسمبلی کے ان ممبران کی رکنیت معطل کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں جن کے حلقے میں کتے کے کاٹنے کے واقعات نہیں تھم رہے۔ 
ان ایم پی ایز میں پیپلز پارٹی خواتین ونگ کی سربراہ فریال تالپور بھی شامل ہیں۔
تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے واضح کیا کہ سندھ اسمبلی کے سیکریٹری سے بھی اس حوالے سے جواب طلبی کی گئی تھی لیکن ان کی جانب سے بھی جواب موصول نہیں ہوا جس کے بعد رتوڈیرو اور جامشورو کے ممبران اسمبلی کی رکنیت معطل کر دی ہے۔
سندھ اسمبلی سے دیگر ممبران کے حوالے سے بھی وضاحت طلب کی گئی ہے کہ وہ اپنے اپنے حلقوں میں کتا مار مہم کی نگرانی کیوں نہیں کر رہے؟
جن ارکان کی رکنیت معطل کی گئی ہے ان میں رتوڈیرو سے فریال تالپور اور جامشورو سے ملک اسد سکندر شامل ہیں۔
عدالت نے موقف اپنایا ہے کہ جو ایم پی اے کتا مار مہم کی نگرانی نہیں کرے گا اس کی رکنیت معطل کی جائے گی۔ معطل ارکان اسمبلی کو 31 مارچ کو دن 11 بجے عدالت کے روبرو پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ اس موقع پر سیکریٹری لوکل گورنمنٹ اور ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کو بھی طلب کردہ دستاویزات کے ہمراہ عدالت طلب کیا ہے۔
علاوہ ازیں، ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ اور شکارپور سے کتا مار کارروائیوں کے حوالے رپورٹ طلب کی گئی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے وزیر صحت سندھ کی معطلی اور گرفتاری کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
اپنے بیان میں پی ٹی آئی کے سندھ میں رہنما خرم شیر زمان کا کہنا ہے کہ صوبے میں موجود کتوں سے عدالت ہی جان چھڑا سکتی ہے۔ ’سندھ میں کتوں، کرپشن، ایڈز کا گڑھ لاڑکانہ ہے. لاڑکانہ میں رواں برس 13 سو زائد کتوں کے کیسز سامنے آچکے ہیں۔‘

عدالت نے کہا ہے کہ جو ایم پی اے کتا مار مہم کی نگرانی نہیں کرے گا اس کی رکنیت معطل کی جائے گی (فوٹو: ریڈیو پاکستان)

ان کا کہنا تھا کہ لاڑکانہ اور نواب شاہ کا ایک خاندان صوبے کو ذاتی جاگیر سمجھ کر چلا رہا ہے۔ ’جس پی پی سے کتے قابو نہیں ہورہے وہ سندھ پر حکمرانی کر رہی ہے۔‘
سندھ میں کتے کے کاٹنے کے واقعات میں اضافہ اور اینٹی ریبیز ویکسینیشن کی عدم فراہمی کا موضوع خاصے عرصے سے عدالتوں اور میڈیا رپورٹس میں زیر بحث ہے۔ گزشتہ برس لاڑکانہ کے نواحی گاؤں میں 10 سالہ بچے کو کتے نے کاٹا تھا جس کا ویکسین نہ ملنے کی وجہ سے انتقال ہو گیا تھا۔
لاڑکانہ میں اینٹی ریبیز ویکسینیشن سینٹر کے انچارج کے مطابق جیکب آباد، شکار پور اور دیگر اضلاع میں کتے کے کاٹے کی ویکسین کی شدید قلت ہے، ایسے میں تمام اضلاع سے مریض لاڑکانہ آتے ہیں جس کی وجہ سے اب لاڑکانہ میں بھی ویکسین کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔
سندھ کے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2020 کے پہلے چھ ماہ میں صرف لاڑکانہ ڈویژن میں آوارہ کتے کے کاٹنے کے 22 ہزار سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے۔ صوبے بھر میں ایسے کیسز کی تعداد 70 ہزار کے لگ بھگ ہے، جبکہ 12 اموات رپورٹ ہو چکی ہیں، جن میں سے چھ اموات کراچی کے ہسپتالوں میں ہوئیں۔

شیئر: