Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنگ کے لیے طلبا بھرتی کرنے پر حوثیوں کیخلاف شدید تنقید  

10سے15سال کے 1410 بچے 2020 میں لڑائی میں مارے جا چکے ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)
یمنی سرکاری عہدیداروں اور انسانی حقوق کے مقامی کارکنوں نے حوثیوں پرالزام عائد کیا ہے کہ وہ پرائمری سکول کے طلبا کو جنگ کی تربیت دے رہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق یہ تنقید اس وقت سامنے آئی جب سوشل میڈیا  پر وڈیوز میں طلبا کو  فوجی لباس پہنے اور ایک دوسرے کو حوثیوں کے دشمنوں سے لڑنے کے لئے ہتھیار اٹھانے پر اکساتے ہوئے دکھایا گیا۔
صنعا کے ایک پرائمری سکول میں عکسبند کی گئی ایک وڈیو میں ایک بچے نے فوجی کے بھیس میں دوسرے بچے سے اپیل کی کہ وہ اسے جنگ میں بھیجے تاکہ وہ اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں کا مقابلہ کرسکے۔

باغی گروپ فوجی توسیع کے آغاز سے ہزاروں بچوں کو بھرتی کر چکا ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

ایک بچے نے جو وڈیو میں ماں کا کردار ادا کر رہا تھا، دوسرے بچے کو بتایا کہ ہمیں قربانی دینی چاہئے تاکہ آئندہ نسل عزت اور وقار کے ساتھ زندگی گزارسکے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ ان وڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ یہ  باغی گروپ کس پیمانے پر بچوں کا استحصال کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان وڈیوز میں طویل عرصے سے عائد کئے جانیوالے الزامات کو تقویت ملتی ہے جن میں کہا جاتا ہے کہ باغی گروپ بچوں کو جنگ میں لڑنے کے لئے بھرتی کررہے ہیں۔
یمن کے وزیر تعلیم طارق سلیم الاکبری کے مطابق حوثیوں نے تعلیمی نصاب میں بھی تبدیلی کی تھی اور وہ سکولوں کو فوجی تربیتی کیمپوں میں بدل رہے تھے۔
طارق سلیم نے عرب نیوز کو  بتایا  ہےکہ ہم سکولوں اور طلبا کو عسکریت پسندی کی جانب دھکیلنے اورریاست کے خلاف جنگ میں استعمال کرنے کی غرض سے حوثی کنٹرول والی تعلیمی سہولتوں کے استحصال کی ایک بار پھر مذمت کرتے ہیں۔
اس گروپ نے نصاب تعلیم میں فرقہ وارانہ تبدیلیاں کیں جن کا یمنی شناخت اور ثقافت سے کوئی لینا دینا نہیں۔
حوثیوں نے پرائمری تعلیم کی کتابوں میں کچھ ابواب شامل کئے تھے جن میں اس گروپ کے بانی حسین الحوثی اورمخصوص فرقے کی شخصیات کی شان و شوکت بیان کی گئی تھی۔
وزیر نے خبردار کیا کہ حوثی، شدت پسندوں کی ایک نسل پروان چڑھا رہے ہیں جو یمن ، خطے اور دنیا کے لئے خطرہ بنیں گے۔
بچوں پر حوثی نظریات تھوپنے کے اثرات تباہ کن ہیں۔ یہ نظریات یمنی امن پسند شناخت سے دور ، فرقہ وارانہ نظریے کی حامل نسل تیار کرتے ہیں۔

حوثیوں نے بچوں کو بھرتی کرنے کے لئے 52 فوجی ٹھکانے بنائے تھے۔(فوٹو عرب نیوز)

وڈیو دیکھنے والے کارکنوں نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یمنی شہری ظفران زید نے کہا  ہےکہ حوثیوں کے کنٹرول والے علاقوں کے سکولوں  نےبچوں کو بنیاد پرست بنایا ہے۔
انہوں نے ٹویٹ کیاکہ حوثی ملیشیا کے زیر تسلط علاقوں کے سکولوں میں بچوں کی ذہنیت اور نفسیات کو شدید خطرہ لاحق ہے۔
حوثیوں کی تحریک کے سابق ترجمان علی ال بخیطی جو اپنا نظریہ تبدیل کرکے یمن چھوڑ کر جا چکے ہیں،انہوں نے کہا کہ حوثی ملیشاسکولوں کا استحصال کررہے ہیں تاکہ نوجوان نسل کو اپنے قابو میں رکھ سکیں۔
انہوں نے ٹویٹ میں کہا کہ سکولوں کے ذریعے حوثی بچوں میں تشدد کی آبیاری کرتے ہیں۔ وہ بچوں کو موت کے مد مقابل لانے کے لئے ان کے ذہنوں کو توہم پرستی سے دوچار کرتے ہیں ۔

وڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ کس پیمانے پر بچوں کا استحصال کیا جا رہا ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

حوثیوں کی بدسلوکی سے متعلق دستاویزات تیار کرنے والے حقوق گروپوں نے کہا ہے کہ باغی گروپ نے 2014 کے آخر میں اپنی فوجی توسیع کے آغاز کے بعد سے ہزاروں بچوں کو بھرتی کر چکا ہے۔
گزشتہ ہفتے وسطی شہر معارب میں انسانی حقوق کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے ایک وکیل ہدیٰ السریری نے بتایا ہےکہ حوثی ملیشیا کی جانب سے بھرتی کئے جانے والے 10سے15سال کی عمر کے 1410 بچے 2020 میں لڑائی میں مارے جا چکے ہیں۔
 انہوں نے کہا کہ حوثیوں نے بچوں کو بھرتی کرنے اور تربیت دینے کے لئے 52 فوجی ٹھکانے بنائے تھے اور گذشتہ سات برسوں میں 40 ہزار سے زائد بچوں کو جنگ میں جھونک دیا تھا۔
 

شیئر: