Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ پر اسرائیلی حملے، تین عمارتیں تباہ، ایک دن میں مزید 42 افراد ہلاک

حالیہ لڑائی میں 181 فلسطینی غزہ میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
غزہ شہر پر اتوار کے روز ہونے والے اسرائیلی فضائی حملوں میں تین عمارتیں زمین بوس ہو گئی ہیں جبکہ ایک دن میں مزید 42 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق ایک ہفتہ قبل شروع ہونے والی لڑائی کے بعد سے اتوار کو ہونے والا اسرائیلی فضائی حملہ  شدید ترین تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اتوارکی شام ٹی وی پر خطاب میں کہا تھا کہ ’حملے پوری قوت سے جاری ہیں اور اس میں وقت لگے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل، حماس کے عسکریت پسندوں سے بھاری قیمت وصول کرنا چاہتا ہے‘۔
غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں 12 خواتین اور 8 بچے شامل ہیں جبکہ 50 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اس سے قبل اسرائیلی فوج نے حماس کے اعلیٰ رہنما یحیٰ سنوار کے گھر کو فضائی حملے میں تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ گزشتہ دو دنوں میں حماس کے رہنماؤں کے گھروں پر ہونے والا یہ تیسرا حملہ ہے۔ 
اتوار کو حماس کی سیاسی برانچ کے اعلیٰ رکن خلیل الحیا کا گھر حملے میں تباہ کیا گیا تھا۔
حماس کی اعلیٰ قیادت کے چھپے ہونے کے باعث یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ حملوں کے وقت کوئی بھی گھر میں موجود نہیں تھا۔ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ زیادہ تر وقت ترکی اور قطر میں گزارتے ہیں۔ حماس کو ان دونوں ممالک کی جانب سے سیاسی حمایت حاصل ہے۔
حالیہ دنوں میں اسرائیل کے فضائی حملوں میں مزید شدت آئی ہے تاکہ حماس کو ہر ممکن نقصان پہنچایا جا سکے جبکہ دوسری جانب عالمی سطح پر ثالثی کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ تاہم حماس کے رہمناؤں پر حملے ثالثی کی کوششوں میں رکاوٹ حائل کر سکتے ہیں۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری کشیدگی پر قابو پانے کی غرض سے ایک امریکی سفارتکار خطے کے دورے پر ہیں، جبکہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کا اجلاس بھی ہورہا ہے۔

اتوار کو ہونے حملے میں تین عمارتیں تباہ ہوئی ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

حماس اور جہادی شدت پسند تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ پیر کو شروع ہونے والی لڑائی کے بعد سے ان کے 20 جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں۔ جبکہ اسرائیل کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی تعداد حقیقت میں بہت زیادہ ہے۔ اسرائیل نے درجنوں کی تعداد میں ہلاک ہونے والوں کے نام تصاویر سمیت جاری کیے ہیں۔
مصر کے ایک سفارتکار کے مطابق اسرائیل کا حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے سے جنگ بندی کی کوششیں پیچیدہ ہو سکتی ہیں۔ سفارتکار کے مطابق لڑائی کو بند کرنے کے لیے مصر کی جانب سے کوششیں جاری ہیں۔
مصرنے اسرائیل کے ساتھ کئی شعبوں میں تعاون معطل کرنے کی دھمکی دی ہے۔
گزشتہ ماہ مشرقی یروشلم کے عرب رہائشیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان ہونے والے تصادم کے بعد معاملہ شدت اختیار کر گیا تھا جس کے بعد سے مغربی کنارے میں بھی پر تشدد مظاہرے جاری ہیں، جبکہ اسرائیل میں عرب اور یہودی شہریوں کے درمیان  تصادم کے واقعات ہوئے ہیں۔
حماس اور دیگر عسکری گروہوں نے اسرائیل پر 2 ہزار 900 میزائل برسائے ہیں۔ اسرائیل کے مطابق 450 راکٹ ناکارہ تھے جبکہ اسرائیلی فضائی دفاعی نظام نے ایک ہزار 150 راکٹ روک لیے۔
اسرائیل کے دفاعی نظام کے فلسطینی راکٹ حملوں کو فضا میں ہی روکنے کی تعداد میں کافی حد تک کمی آئی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے مہم جاری رہے گی جب تک اس کی ضرورت ہے۔
سنیچر کو اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں تباہ ہونے والی عمارت سے متعلق نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ حماس کی ملٹری انٹیلجنس کا دفتر اس عمارت میں موجود تھا۔

حماس اور دیگر عسکری گروہوں نے اسرائیل پر 2 ہزار 900 میزائل برسائے۔ فوٹو اے ایف پی

تباہ ہونے والی عمارت میں امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) اور دیگر میڈیا اداروں کے دفاتر قائم تھے۔ اس حملے کے چند گھنٹے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم سے ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا۔
نیوز ایجنسی اے پی کے سربراہ گیری پروئیٹ نے جاری بیان میں نیتن یاہو کے دعوے کے جواب میں کہا کہ ان کے ادارے کو حماس کی اس عمارت میں موجودگی کے حوالے سے کوئی اشارے نہیں ملے۔
انہوں نے کہا کہ ادارہ اس حوالے سے معلومات حاصل کرتا رہتا ہے اور جانتے بوجھتے ہوئے کبھی اپنے صحافیوں کو خطرے میں نہیں ڈالے گے۔
بیان میں اے پی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ عمارت پر حملوں کے حوالے سے اسرائیلی حکومت سے معلومات حاصل کر رہے ہیں اور امریکی محکمہ خارجہ کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں۔
امریکی سیکرٹری خارجہ اینٹنی بلنکن نے اے پی کے سربراہ کو فون کر کہ حمایت کی یقین دہائی کرائی ہے۔
حالیہ لڑائی مں اب تک 181 فلسطینی غزہ میں ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 52 بچے اور 31 خواتین شامل ہیں، جبکہ ایک ہزار 225 زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیل میں 8 شہری ہلاک ہوئے ہیں جس میں ایک پانچ سالہ بچہ اور ایک فوج اہلکار شامل ہے۔

شیئر: