Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بحیرہ عرب میں سمندری طوفانوں میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟

انڈین ریاست گجرات میں بہت کم طوفان آتے ہیں لیکن یہ بہت تباہ کن ثابت ہوتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
سمندری طوفان ’توکتے‘ کے بارے میں توقع کی جاری ہے کہ وہ پیر کی رات انڈین ریاست گجرات کے ساحل سے ٹکرائے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ طوفان اٹلانٹک اور ایسٹ پیسیفک سمندر میں کیٹیگری تھری کے برابر ہے، اور رپورٹس کے مطابق گزشتہ تین دہائیوں میں مغربی انڈیا سے ٹکرانے والا یہ سب سے بڑا طوفان ہو سکتا ہے۔
خطے میں اس طرح کے طوفان آنے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، لیکن سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ ٹراپیکل سائکلون کیا ہوتا ہے۔
سائکلونز کم دباؤ والا سسٹم ہوتا ہے جو گرم پانی پر تشکیل پاتا ہے اور اس سے تیز ہوائیں چلتی ہیں جو طوفان کے مرکز سے کئی سو کلومیٹر تک پھیل جاتی ہیں۔
یہ ہوائیں اپنے اندر پانی جذب کرتی ہیں جس سے بارشیں اور سیلاب آتے ہیں اور جانی و مالی نقصان ہوتا ہے۔
ناسا کے مطابق ٹراپیکل سائکلون موسم پر سب سے زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی طوفان کیوں بڑھا رہی ہے؟

سمندر گرین ہاؤس گیسز سے پیدا ہونے والی حرارت کا 90 فیصد جذب کرتے ہیں جس سے پانی کا درجہ حرارت بلند ہو جاتا ہے اور طوفان پیدا ہوتے ہیں۔
انڈین انسٹیٹیوٹ برائے ٹراپیکل میٹرولوجی کے سائنسدان راکسی میتھیو نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’اب ہو یہ رہا ہے کہ بحیرہ عرب کے پانی کا درجہ حرارت اور سمندر کی سطح کا درجہ حرارت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔‘

’بحیرہ عرب عالمی سطح پر پائے جانے والے سمندروں میں سب سے تیزی سے گرم ہورہا ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

بحیرہ عرب میں زیادہ طوفان کیوں پیدا ہوتے ہیں؟

سائنسدان تاریخی حوالے سے کہتے ہیں کہ بحیرہ عرب میں ہر سال اوسطاً دو یا تین طوفان آتے تھے۔
راکسی میتھیو کا کہنا ہے کہ ’گرم علاقوں خصوصاً بحیرہ عرب میں زیادہ طوفان کی وجہ یہ ہے کہ سمندر تیزی سے گرم ہو رہے ہیں۔‘ ’بحیرہ عرب عالمی سطح پر پائے جانے والے سمندروں میں سب سے تیزی سے گرم ہورہا ہے۔‘
انڈین ریاست گجرات میں بہت کم طوفان آتے ہیں لیکن یہ بہت تباہ کن ثابت ہوتے ہیں۔ سب سے تباہ کن طوفان 1998 میں آیا تھا جس سے چار ہزار ہلاکتیں ہوئی تھیں۔

شیئر: