Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترین گروپ اور حکومت میں برف پگھل گئی ہے: شیخ رشید

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ حکومت اور جہانگیر ترین گروپ میں برف پگھل گئی ہے اور ترین گروپ بجٹ میں حکومت کے حق میں ووٹ دے گا۔
لال حویلی راولپنڈی میں جمعے کو اردو نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہفتے سات دن میں بجٹ پاس ہو جائے گا اور پھر سیاست ایک سال تک آگے چلی جائے گی۔
’آج وزیراعلیٰ سے وہ لوگ (ترین گروپ کے ارکان ) مل رہے ہیں وزیراعظم سے وہ مل چکے ہیں اور میرے خیال میں برف پگھل گئی ہے۔‘
اس سوال پر کہ کیا راولپنڈی کے مشہور سیاستدان چوہدری نثار علی خان پنجاب اسمبلی میں حلف اٹھا کر وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی کرسی کو خطرے میں ڈال دیں گے؟ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ عثمان بزدار اور عمران خان ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ مجھے عثمان بزدار کے لیے کوئی خطرہ نہیں دکھائی دیتا۔ مجھے وہ عمران خان کی طرح پانچ سال پورے کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

’راولپنڈی اور اسلام آباد اب بھی ایک صفحے پر ہیں‘

ان کا چوہدری نثار علی خان کے حوالے سے مزید کہنا تھا کہ میری چوہدری نثار سے پانچ سال سے بات نہیں ہوئی لیکن اچھا ہے کہ وہ تین سال بعد پنجاب اسمبلی کی رکنیت کا حلف لینے کا سوچ رہے ہیں۔
اس سوال پر کہ کیا راولپنڈی اور اسلام آباد یعنی اسٹیبلشمنٹ اور حکومت میں کوئی تناؤ ہے؟
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ایسی باتوں کی کوئی ٹھوس بنیاد نہیں ہے۔ راولپنڈی اور اسلام آباد ایک صفحے پر ہیں۔ اب کوئی خبر نہیں ہوتی تو لوگ یہ خبر چلا دیتے ہیں کہ آپس میں ایک پیج پر نہیں ہیں۔
 

 میری چوہدری نثار سے پانچ سال سے بات نہیں ہوئی: شیخ رشید  (فوٹو: اردو نیوز)

انہوں نے کہا کہ ’وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے حالیہ دورہ سعودی عرب میں ملک کے لیے حساس اجلاسوں میں دونوں شخصیات ایک ساتھ سعودی قیادت سے ملی ہیں۔‘
وفاقی وزیر داخلہ کا وفاقی وزرا کی آرمی چیف سے ملاقات کے حوالے سے کہنا تھا کہ ’چھ وفاقی وزرا کی آرمی چیف سے ملاقات کئی ماہ پہلے کی بات ہے اور اس میں وزیراعظم کے لیے کوئی پریشانی کی بات نہیں ہے۔ سوموار کو پھر وزیراعظم کی ایک اہم ملاقات ہے۔‘

’تحریک لبیک پر فیصلہ کابینہ کرے گی‘

ایک اور سوال پر ان کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کے حوالے سے وزارت داخلہ کی کمیٹی کابینہ کی منظوری کے بعد 25 کو نوٹیفائی ہو جائے گی۔
اس کے بعد پھر ایک ماہ کا وقت ہوتا ہے جس میں امید ہے کہ کالعدم جماعت کی قیادت بھی پیش ہو کر اپنا موقف بتائے گی۔ اس کے بعد کمیٹی کا فیصلہ جو بھی ہو گا اس کی منظوری بھی وفاقی کابینہ ہی دے گی۔

شیئر: