Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی ٹیچر کی ’آم‘ سے محبت، ریٹائرمنٹ کے بعد کاشتکار بن گیا

باغات میں 23 قسم کے آموں کے درخت ہیں- (فوٹو العربیہ)
سعودی عرب کے علاقے جازان کے رہائشی سعودی نے آم سے لگاؤ  کے باعث اپنے یہاں آم کے باغات لگائے ہیں اور ایک سے تین ٹن آم پیداوار ہے۔
سعودی شہر ی نے کاشتکاری کا  سلسلہ جازان کے ایک سکول میں 31 برس تک ٹیچر کے طور پر گزارنے کے بعد شروع کیا ہے۔ 

جازان میں 60 سے زیادہ قسم کے آم پیدا ہوتے ہیں- (فوٹو المدینہ)

العربیہ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے یحیی النعمی نے کہا کہ آم کی کاشت سے اسے بے حد محبت ہے۔ ایک عرصے سے آم کے باغ لگانے میں دلچسپی لیتا رہا ۔
سعودی  شہری نے بتایا کہ  31 برس تک ٹیچر کے طور پر کام کیا اور اس دوران آم کے باغ کا شوق بھی جاری رکھے ہوئے تھا۔ ریٹائرمنٹ کے بعد اپنا پورا وقت آم کے باغات کے لیے وقف کردیا۔ 
النعمی کا کہنا ہے کہ آم کے باغ لگانا اور ان کی دیکھ بھال کرنا آسان کام نہیں۔ شروع میں خیال تھا کہ آم کی شجر کاری آسان عمل ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ یہ محنت طلب بھی ہے اور خاصی لاگت بھی چاہتا ہے۔ 19 برس سے زیادہ عرصے سے میں آموں کے باغات سے منسلک ہوں۔ مجھے اس کا اچھا خاصا تجربہ ہوگیا ہے۔ ہمارے یہاں بھٹے، تل وغیرہ کی کاشت بڑے پیمانے پر کی جاتی رہی ہے۔ 

آم کی شجر کاری آسان عمل نہیں- (فوٹو المدینہ)

یحیی النعمی نے بتایا کہ  سب سے پہلے آم کے بارہ سو درخت لگائے تھے جو رفتہ رفتہ بڑھتے چلے گئے۔ اب میں اپنے آم کے باغ سے  روزانہ کم از کم ایک سے تین ٹن آم  توڑ لیتا ہوں۔ آم کی فصل تین مہینے چلتی ہے۔ 
انہوں نے بتایا کہ  ہمارے علاقے میں کئی قسم کے آم پائے جاتے ہیں۔ میرے باغ میں 23 قسم کے آموں کے درخت ہیں۔ جازان میں 60 سے زیادہ قسم کے آم پیدا ہوتے ہیں ۔ان میں ہندی، جلین، سنسیشن، سوڈانی اور زبدۃ زیادہ مشہور ہیں۔ 
جازان میں آم کا کوئی باغ ایسا نہیں ہوگا جس میں ان پانچ قسموں کے آم نہ ہوتے ہوں۔ یہاں بعض کاشتکار کسی ایک قسم کے آم کے درختوں پر اکتفا کرتے ہیں۔ ہمارے یہاں بیرون مملکت سے بھی انواع و اقسام کے آموں کی شجر کاری کی مہم بھی چل رہی ہے۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: