Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا کے دور دراز علاقوں تک کورونا ویکسین کی ترسیل کے لیے ڈرونز کا تجربہ

ڈرونز کے حوالے سے انڈیا باقی ممالک سے کافی پیچھے ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
ایوی ایشن کے ایک ادارے نے انڈیا میں ڈیلیوری کے لیے لمبا فاصلہ طے کرنے والے ڈرون کا پہلا تجربہ کیا ہے، اس امید کے ساتھ کہ اس ٹیکنالوجی سے دور دراز علاقوں میں دوائیں اور کورونا ویکسین پہنچائی جا سکے گی۔
ڈرونز کا زیادہ استعمال جنوبی ایشیائی ممالک میں طبی سروسز میں بہتری کا کام کرے گا۔ اس سے ان دیہی علاقوں میں صحت کی سہولیات فراہم کی جاسکیں گی جہاں ہیلتھ کیئر محدود ہوتی ہے اور سڑکوں کی خستہ حالی کی وجہ سے ایسا کرنا مزید ناممکن ہوتا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تھروٹل ایئروسپیس سسٹمز ان 20 اداروں میں سے ہے جنہیں حکومت نے مئی سے 450 میٹر کی حدود سے زیادہ کی تجرباتی پروازیں چلانے کی اجازت دے رکھی ہے۔
تجربہ کیے جانے والے ڈرونز میں سے ایک نے 20 کلومیٹر تک کے فاصلے پر ایک کلوگرام وزن پہنچایا جبکہ دوسرا 15 کلومیٹر تک دو کلو وزن اٹھا سکتا ہے۔
ان دونوں کو پیر کے روز جنوبی ریاست کرناٹک میں آزمایا گیا تھا۔
تھروٹل کے ساتھی بانی سباسٹیئن انٹو نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ڈرونز میں دوائیں رکھی گئی تھیں اور ڈھائی کلومیٹر کا فاصلہ سات منٹ میں طے کر لیا گیا تھا۔‘
انڈیا میں کورونا وائرس کے خلاف کی جانے والی ویکسینیشن مہم میں پیدا ہونے والی خلا کو پُر کرنے کے لیے حکومت نے رواں ماہ ڈرون چلانے والوں سے بولی کا خیرمقدم کیا تاکہ دواؤں کی ترسیل کے لیے پائلٹ پروجیکٹ کا انتظام کیا جائے۔

 ڈرونز کا انڈیا کی جنوبی ریاست کرناٹک میں تجربہ کیا گیا (فوٹو: اے ایف پی)

انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کی سمیرن پانڈے نے دا ہندو اخبار کو بتایا کہ ’ ٹیکنالوجی کی مدد سے ان اہم جگہوں میں ویکسینیشن کی جاسکے گی جہاں تک پہنچنا مشکل ہوتا ہے۔‘
واضح رہے کہ ڈرونز کے حوالے سے انڈیا باقی ممالک سے کافی پیچھے ہے۔

انڈیا میں ڈرونز کا استعمال دور دراز علاقوں کے رہائشیوں کی ویکسینیشن میں کارآمد ثابت ہوسکتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

جرمنی میں محققین ایسے ڈرونز کا تجربہ کر رہے ہیں جو آفات کے متاثرین کو صرف ان کی چیخوں سے ڈھونڈ سکتے ہیں۔
آسٹریلیا میں مصنوعی ذہانت استعمال کرنے والے ڈرونز مگرمچھ کو ڈھونڈنے اور کوالا بیئر کی گنتی کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔

شیئر: