Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ساجد سدپارہ نے کے ٹو پر والد کے جسدِ خاکی کو محفوظ کیا اور فاتحہ پڑھی‘

ساجد سدپارہ نے اپنے والد کے جسدِ خاکی کی شناخت ان کے کپڑوں سے کی۔ فوٹو: ایلیا سیکالے ٹوئٹر
پاکستانی کوہ پیما ساجد سدپارہ نے کہا ہے کہ ’انہوں نے کے ٹو پر لاپتہ ہونے والے اپنے والد معروف کوہ پیما علی سدپارہ کے جسدِ خاکی کو تنہا تلاش کیا اور بوٹل نیک سے کیمپ فور تک لے کر آئے۔‘
بدھ کو ٹوئٹر پر ساجد سدپارہ کے اکاؤنٹ سے لکھا گیا کہ ’انہوں نے والد کے جسدِ خاکی کو محفوظ کیا، اسلامی روایات کے مطابق قرآن کی آیات تلاوت کیں اور اپنی والدہ کی خواہش کے مطابق عمل کیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے قومی ہیرو علی سدپارہ کے جسدِ خاکی کو کیمپ فور تک پہنچایا اور اس میں ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے ایک کوہ پیما نے میری مدد کی۔ قوم کی جانب سے فاتحہ پڑھی اور قرآن کی آیات تلاوت کیں، جسدِ خاکی کو محفوظ کیا اور اس کے قریب پاکستان کا پرچم لگایا۔‘
ٹوئٹر پر ساجد سدپارہ کے اکاؤنٹ سے مزید بتایا گیا ہے کہ ’مدد کرنے والے ارجنٹائن کے کوہ پیما کا نام تصدیق کے بعد شیئر کیا جائے گا۔‘
دوسری جانب آئس لینڈ کے لاپتہ ہونے والے کوہ پیما جان سنوری کے فیس بک پیج سے بتایا گیا ہے کہ کینیڈین کوہ پیما ایلیا سیکالے نے کے ٹو پر ’جان سنوری کا گو پرو کیمرا، گارمن ڈیوائس اور فون ڈھونڈ لیا ہے۔‘
’ساجد اور ایلیا واپس بیس کیمپ پر آنے کے بعد آلات کو چارج کریں گے اور امید کی جاتی ہے کہ اس بات کا ثبوت ملے گا کہ ہماری ٹیم نے موسم سرما میں کے ٹو سر کر لیا تھا۔‘
خیال رہے کہ پیر کو الپائن کلب آف پاکستان کے سیکریٹری کرار حیدری نے تصدیق کی تھی کہ ’کے ٹو پر محمد علی سدپارہ سمیت لاپتہ تین کوہ پیماؤں کی لاشیں مل گئی ہیں۔‘

علی سدپارہ اور ان کے ساتھی کوہ پیماؤ رواں سال فروری میں کے ٹو پر لاپتہ ہو گئے تھے۔ فوٹو: ساجد سدپارہ ٹوئٹر

انہوں نے کہا تھا کہ تینوں لاشیں دنیا کے دوسرے بلند ترین پہاڑ کے بوٹل نیک کے قریب سے ملی ہیں جن کو نیچے لانا مشکل کام ہے جس کے لیے آرمی ایوی ایشن مدد کر رہی ہے۔
کرار حیدری کے مطابق کوہ پیما جان سنوری کی میت کو ان کی اہلیہ لینا کی درخواست پر آئس لینڈ بھجوایا جائے گا جبکہ دوسرے کوہ پیما جان پابلو کی میت ان کی والدہ اور بہن کے فیصلے کے مطابق ان کے ملک چلی لے جائی جائے گی۔ 
یاد رہے کہ رواں برس فروری میں لاپتہ ہونے والے پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ اور ان کے ساتھیوں کی تلاش کے لیے کئی روز تک آپریشن جاری رہا تھا تاہم لاشیں نہ ملنے کے بعد ان کے صاحبزادے نے والد کے انتقال کا اعلان کر دیا تھا۔
محمد علی سدپارہ کے انتقال کے اعلان کو کئی مارہ گزرنے کے بعد چند روز قبل ان کے صاحبزادے ساجد علی سدپارہ نے والد کی موت کی وجوہات جاننے اور والد کے جسد خاکی کی تلاش کے لیے کے ٹو پر جانے کا اعلان کیا تھا۔

شیئر: