Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یورینیم کی افزودگی  بڑھانے کا مقصد پرامن ہے، ایران

مغربی طاقتوں کو اعتراض ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنا سکتا ہے (فوٹو: ایران انٹل)
اقوام متحدہ کے جوہری نگرانی کے ادارے  انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی ( آئی اے ای اے) نے  گذشتہ روز منگل کو ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایران نے یورینیم کی افزودگی تیز کر دی ہے۔‘
روئٹرز نیوز ایجنسی میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق ’ایران کا یہ اقدام مغرب کے ساتھ  کشیدگی بڑھانے کا سبب ہو سکتی ہے۔‘
دونوں فریق تہران کے جوہری معاہدے کی بحالی پر مذاکرات دوبارہ شروع کرنا چاہتے ہیں۔

 واشنگٹن یکطرفہ پابندیاں ختم کرے تو ایران افزدوگی میں تخفیف لائے گا (فوٹو: روئٹر)

ایران نے اپریل میں نطنز پلانٹ پر ہونے والے دھماکے کے جواب میں یورینیم کی افزودگی کو 20 فیصد سے بڑھا کر 60 فیصد تک کر دیا ہے۔ ایران نے اس دھماکے کا الزام اسرائیل پرعائد کیا ہے۔
مئی میں جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے نے خبر دی تھی کہ ’ایران نطنز کے علاقے میں ایٹمی پلانٹ سے افزودگی کے لیے اپنے پہلے کیس کیڈ میں جدید سنٹری فیوز کا  استعمال کر رہا ہے۔‘
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے منگل کو رکن ممالک کو آگاہ کیا کہ ’ایران اب اسی مقصد کے لیے دوسرا کیس کیڈ بھی  استعمال کرے گا۔‘
واضح رہے کہ ایران کی جانب سے یہ اقدام 2015 کے جوہری معاہدے کی  خلاف ورزی ہے۔ معاہدے کے مطابق تہران یورینیم کو 3.67 فیصد تک بہتر بنا سکتا ہے۔

ایران نے نطنر پلانٹ پر حملے کا الزام اسرائیل پر لگایا ہے (فوٹو: عرب نیوز)

امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں نے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے ایران کے ساتھ معاہدے کی بحالی پر بات چیت کو خطرہ ہے۔
روئٹرز کی جاری کردہ رپورٹ کے بعد ایران نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ’اس کا جوہری پروگرام پرامن ہے اور ایران کی جانب سے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کو افزودگی کی سرگرمیوں سے آگاہ کر دیا  گیا ہے۔‘
ایرانی سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’اگر امریکہ نے ایران پرعائد پابندیاں ختم کر دیں تو 2015 کے معاہدے  کی پاسداری کی جائے گی۔‘

ایران نے یورینیم کی افزودگی کو 20 فیصد سے بڑھا کر 60 فیصد تک دی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ کے حوالے سے سرکاری ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ ’اگر جوہری معاہدے کے تحت واشنگٹن اپنی یکطرفہ اور غیرقانونی پابندیوں کو مکمل ختم کر دیتا ہے تو ایران افزدوگی میں تخفیف لائے گا۔
واضح رہے کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے گذشتہ روز کہا تھا کہ ’ایران نے مغربی طاقتوں کے اعتراضات کے باوجود افزودہ یورینیم دھات پر اپنے کام میں پیش رفت کی ہے۔
مغربی طاقتوں کو اعتراض ہے کہ یورینیم کی دھات کو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن ایران کا کہنا ہے کہ ’اس کے مقاصد پرامن ہیں اور وہ اس سے ری ایکٹر کا ایندھن تیار کر رہا ہے۔‘
 

شیئر: