راکاپوشی سر کرنے والے پاکستانی کوہ پیما واپسی پر ساتھیوں سمیت پھنس گئے
راکاپوشی سر کرنے والے پاکستانی کوہ پیما واپسی پر ساتھیوں سمیت پھنس گئے
ہفتہ 11 ستمبر 2021 19:18
توصیف رضی ملک -اردو نیوز- کراچی
واجداللہ دوسرے پاکستانی ہیں جنہوں نے راکاپوشی سر کی۔ (فوٹو: واجداللہ نگری ٹوئٹر)
راکاپوشی پہاڑ سر کر کے لوٹنے والے ایک پاکستانی اور دو جمہوریہ چیک کے کوہ پیما پہاڑ پر 6900 میٹر کی بلندی پر پھنس گئے ہیں۔
ایک چیک کوہ پیما کی طبیعت خراب ہے، جبکہ زاد راہ بھی ختم ہو چکا جس کے بعد گلگت بلتستان کی انتظامیہ نے عسکری ہیلی سروس سے ریسکیو آپریشن کرنے کی درخواست کی ہے۔
واجداللہ کے بھائی خیراللہ کے مطابق ’کوہ پیماؤں کی ٹیم نے جمعرات کی شام کو واپسی کا سفر شروع کردیا تھا۔ تاہم چھ ہزار 900 میٹر کی بلندی تک واپس آنے کے بعد ایک چیک کوہ پیما کی طبیعت خراب ہوئی جس کی وجہ سے انہیں بلندی پر رکنا پڑا۔‘
سنیچر کو ڈپٹی کمشنر نگر کی جانب سے کمشنر گلگت بلتستان ڈویژن کو مراسلہ تحریر کیا جس میں بتایا کہ ریسکیو 1122 کو موصول معلومات کے مطابق کوہ پیما 6 ہزار 900 میٹر کی اونچائی پر پھنسے ہوئے ہیں جن کو ریسکیو کرنے کے لیےعسکری ہیلی سروس کو کہا جائے۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ گلگت بلتستان حکومت کے پاس موجود ہیلی کاپٹر اس قدر اونچائی پر ریسکیو آپریشن نہیں کرسکتا، لہٰذا سکردو یا اسلام آباد سے ہیلی کاپٹر منگوائے جانے کا امکان ہے۔
دوسری جانب نگر کے مقامی یاور عباس نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’واجداللہ نے اپنے گھر والوں سے آخری رابطے میں بتایا ہے کہ ان کے پاس سامان کی قلت ہے اور اگر انہیں اتوار کی صبح تک ریسکیو نہیں کیا گیا تو ان کا زندہ بچنا مشکل ہوگا۔‘
واجد اللّٰہ نگری نے دو چیک کوہ پیماؤں پیٹر میسیک اور جیکب ویسیک کے ہمراہ آٹھ ستمبر کو راکاپوشی پہاڑ سر کیا تھا۔ جس کے بعد واجد اللہ یہ مہم جوئی کرنے والے دوسرے پاکستانی کوہ پیما بن گئے۔
اس سے قبل 1979 میں پاکستانی کوہ پیما کرنل شیر خان نے یہ مہم کرنا چاہی تھی، لیکن پہاڑ سر کرنے کے بعد ان کی طبیعت خراب ہوگئی تھی اور انہیں ہائی ایلٹیچیوڈ پورٹر فقیر محمد نے واپس اتارا تھا۔
راکاپوشی سات ہزار 788 میٹر اونچا پہاڑ ہے جو اپنی خوبصورتی کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے۔ دنیا کے اونچے ترین پہاڑوں میں راکاپوشی کا 27 واں نمبر ہے اس پہاڑ کو سر کرنے میں مشکل مرحلہ یہ ہے کہ راکاپوشی وہ واحد پہاڑ ہے جس کے بیس کیمپ سے چوٹی کا فاصلہ پانچ ہزار میٹر سے زیادہ ہے۔ دیگر اونچے پہاڑوں بشمول کے ٹو اور ماؤنٹ ایورسٹ میں بیس کیمپ سے چوٹی کا فاصلہ پانچ ہزار میٹر سے کم ہے۔
چیک ریپبلک کے دو ساتھی کوہ پیماؤں کے ہمراہ گلگت بلتستان کے کوہ پیما واجد اللہ نگری نے یکم ستمبر کو اس مہم کا آغاز کی تھا جو آٹھ ستمبر جمعرات کو مکمل ہوئی.
الپائن کلب آف پاکستان کے سیکریٹری کرار حیدری نے مہم کے کامیابی سے مکمل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے تینوں کوہ پیماؤں کو راکاپوشی سر کرنے پر مبارکباد دی تھی۔
واضح رہے کے پاکستان میں بلند چوٹیوں کو سر کرنے کی مہم پر آئے تمام کوہ پیما عسکری ایوی ایشن کے پاس سیکیورٹی ڈپوزٹ 15 ہزار ڈالر جمع کرواتے ہیں، جس کا مقصد ایسی کسی ایمرجنسی صورتحال میں ریسکیو آپریشن کرنا ہوتا ہے۔
اگر مہم بنا کسی ریسکیو کے مکمل ہوجائے تو جمع کروائی گئی رقم کا کچھ حصہ کٹوتی کے بعد واپس کردیا جاتا ہے۔ عسکری ایوی ایشن کو پاکستان آرمی کی سپورٹ حاصل ہوتی ہے اور ایسے کسی آپریشن کے لیے آرمی ایوی ایشن کے ماہر پائلٹس اور ہیلی کاپٹر کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں۔