Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کا بجٹ خسارہ کم ہوکر 13.9 ارب ڈالر ہوگا: وزارت خزانہ

سال 2022 میں مجموعی قومی پیداوار میں شرح نمو  7.5 فیصد تک متوقع ہے(فوٹو، ٹوئٹر)
سعودی وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ 2022 میں مملکت کا بجٹ خسارہ 52 ارب سعودی ریال ہوگا۔
عرب نیوز کے مطابق مملکت کا محصولات 903 ارب ریال تک پہنچنے کی توقع ہے، جب کہ اخراجات 955 ارب ریال ہیں۔
امید کی جا رہی ہے کہ رواں برس تیل کی قیمتوں میں اضافے اور کورونا وائرس کی صورتحال بہتر ہونے کی وجہ سے سعودی عرب کم خسارے والا بجٹ پیش کرے گا۔
مالیاتی نظم و ضبط  اور تیل کے علاوہ حاصل ہونے والے محصولات کی وجہ سے پہلی ششماہی میں سعودی عرب کا بجٹ خسارہ تیزی سے کم ہوا۔ یہ کم ہو کر 12 ارب سعودی ریال تک آگیا۔
دریں اثنا ویب نیوز سبق  کے مطابق وزارت خزانہ نے توقع ظاہر کی ہے کہ 2023 کا قومی بجٹ فاضل بجٹ ہوگا-

مکان سکیم  کے تحت 2030 تک 70 فیصد سعودی مکانات کے  مالک ہوں (فوٹو، ٹوئٹر)

وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ 2022 کا قومی بجٹ تقریبا 52 ارب ریال خسارے کا ہوگا- اس میں مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو 5.7 فیصد ہوگی- قرضوں کا متوقع حجم  989 ارب ریال تک ہوگا- 
سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے توقع ظاہر کی ہے کہ بجٹ خسارے میں کمی تدریجی طور پر  2023 کے قومی بجٹ سے شروع ہوگی اور یہیں سے فاضل بجٹ کا آغاز ہوگا- 
الجدعان نے کہا کہ  2021 کے بجٹ کی حقیقی کارکردگی کے گراف ظاہر کررہے ہیں کہ بنیادی ڈھانچے میں اصلاحات اور سرکاری پروگرام 2030 کے اہداف کی تکمیل کی جہت میں آگے بڑھ رہے ہیں- 
سعودی وزیر خزانہ نے بتایا کہ نجکاری پروگرام کا ہدف یہ ہے کہ مملکت کی مجموعی قومی پیداوار میں پرائیویٹ سیکٹر کا حصہ  2030 تک چالیس فیصد سے بڑھ کر  65 فیصد تک پہنچ جائے گا- 
سعودی وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ مرحلے میں مکان سکیم یہ ہے  کہ2030 تک 70 فیصد سعودی مکانات کے  مالک ہوں- 2020 میں یہ اوسط 62 فیصد تک تھا- 
وزیر خزانہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ 2022 مالی سال کے  دوران مقررہ اخراجات کی انتہائی حد کی پابندی کریں گے اور اخراجات میں کفایت شعاری کی پالیسی برقرار رکھیں گے-  
وزیر خزانہ نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ حکومت وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے مقررہ تدابیر کے ماحول میں منفرد کارکردگی اور پیشہ ورانہ انداز کی پابندی کررہی ہے-
انہوں نے صحت نظام کی موثر کارکردگی، تمام شہریوں او رمقیم غیرملکیوں کو ویکسین کی فراہمی پر بھی حکومت کے لیے قدرو منزلت کا اظہار کیا-
انہوں نے کہا کہ  حکومت بنیادی ڈھانچے اور رسد کے نظام پر مسلسل سرمایہ لگا رہی ہے - انہوں نے  توجہ دلائی کہ سال رواں 2021 کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران پرائیویٹ سیکٹر کی سرپرستی کی بدولت قومی معیشت میں تیزی سے بہتری آئی ہے-
تیل کے ماسوا ذرائع سے مجموعی قومی پیداوار میں  5.4 فیصد شرح نمو ریکارڈ کی گئی-  انہوں نے کہاکہ توقعات یہ ہیں کہ سال رواں کے دوران حقیقی قومی مجموعی پیداوار کی شرح نمو  2.8 فیصد تک ہوگی-  
وزیر خزانہ نے توجہ دلائی کہ  2022 کے دوران مجموعی قومی پیداوار میں شرح نمو  7.5 فیصد تک متوقع ہے-  
الجدعان نے کہا کہ حکومت مملکت کی مالی پوزیشن کو بہتر بنانے کی پالیسی پر گامزن ہے- ہدف یہ ہے کہ  2022 کے دوران مجموعی سرکاری قرضے  989 ارب ریال تک ہوں- جو مجموعی قومی پیداوار کا 31.3 فیصد ہیں- 
وزیر خزانہ نے کہا کہ اندازے یہ ہیں کہ مجموعی قومی پیداوار کے حوالے سے سرکاری قرضوں کی شرح 2024 تک 27.6 فیصد تک رہ جائے گی-
امکان یہ ہے کہ قرضوں کے حجم میں ٹھہراؤ آئے گا اور 2023 سے فاضل بجٹ کا سلسلہ شروع ہوگا- فاضل آمدنی قرضوں کی ادائیگی میں لگائی جائے گی- جبکہ بحرانی حالات سے نمٹنے کی قومی استعداد بڑھانے کے لیے محفوظ اثاثوں کا تناسب برقرار رکھا جائے گا- 

شیئر: