Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالبان کے ساتھ کشیدگی، تاجکستان نے سرحد پر فوجیوں کی تعداد بڑھا دی

تاجکستان کی حکومت نے نئی بننے والی طالبان حکومت کے ساتھ حالیہ ہفتوں میں سخت جملوں کا تبادلہ کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان میں طالبان کی جانب سے اگست میں دارالحکومت کابل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد مغربی ایشیا میں کشیدگی میں اضافے کے پیش نظر تاجکستان نے افغان کے ساتھ سرحد پر اپنے فوجیوں کی تعداد بڑھا دی ہے۔
روس کی وزارت خارجہ نے جمعرات کو کہا تھا کہ ’وہ ان رپورٹس کے حوالے سے باخبر ہے جن میں کہا گیا ہے کہ تاجکستان کے فوجی اہلکار افغانستان اور تاجکستان کے درمیان سرحد پر تعینات کیے گئے ہیں۔‘
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق روس کی وزارت خارجہ کے ترجمان الیکسی زیتسوف نے اس معاملے کے پُرامن حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم تاجک افغان تعلقات میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو گہری تشویش کے ساتھ دیکھتے ہیں جن میں دونوں ممالک کی قیادت کی جانب سے سخت بیانات سامنے آرہے ہیں۔‘
تاجکستان کی حکومت نے نئی بننے والی طالبان حکومت کے ساتھ حالیہ ہفتوں میں سخت جملوں کا تبادلہ کیا تھا جن میں طالبان کی عبوری حکومت میں دیگر دھڑوں کی نمائندگی میں کمی اور خطے کے استحکام پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔
تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے گذشتہ ہفتے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ’افغانستان میں سیاسی، انسانی بحران اور گورننس سے جڑی حالیہ پیش رفت خطے کی سکیورٹی اور استحکام کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ ہے۔‘
انہوں نے کہا تھا کہ ’حالیہ صورت حال انسانی تباہی ہے، افغانستان میں نسلی گروپوں اور قبائل کے درمیان لڑائیوں کی شدت میں اضافہ بھی ایک ایسا عنصر ہے جو ہمارے پڑوسی ملک کی سیاسی اور سکیورٹی صورت حال کو مزید نقصان پہنچا رہا ہے۔‘
تاجکستان کے صدر کے اس بیان کے جواب میں طالبان نے تاجکستان کو اپنے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کرنے سے خبردار کیا تھا۔
شدت پسند گروپ نے افغانستان کے شمالی صوبے تاخر جس کی سرحد تاجکستان سے ملتی ہے، میں ہزاروں جنگجو بھیجے تھے۔ تاجکستان نے رواں ہفتے افغان سرحد کے قریب فوجی پریڈ بھی منعقد کی تھی۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے بدھ کے روز ان امریکی تربیت یافتہ افغان اتحادیوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا تھا جو کابل پر طالبان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد تاجکستان فرار ہو گئے تھے۔

شیئر: