Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوڈان میں فوج نے حکومت ختم کر کے ایمرجنسی نافذ کر دی

سوڈان کی خودمختار کونسل کے سربراہ جنرل عبدالفتاح البرہان نے فوجی بغاوت کے بعد خودمختار کونسل اور عبوری حکومت کے خاتمے کا اعلان کر دیا اور ملک میں ایمرجنسی نافذ کردی۔
عرب نیوز  کے مطابق ایک ٹیلی ویژن خطاب میں جنرل عبدالفتاح البرہان نے کہا کہ اقتدار کی منتقلی کےحوالے سے جاری کشمکش ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے اور فوج کو اس کی حفاظت کے لیے قدم بڑھانے کی ضرورت ہے۔
برہان نے کہا کہ جولائی 2023 میں انتخابات ہونے پر حکومت سویلین منتخب حکومت کے حوالے کرنے تک فوج جمہوری عمل جاری رکھے گی۔
وزیراعظم کے دفتر کے سربراہ ایڈم ہارک نے دبئی سے تعلق رکھنے والے چینل کو بتایا کہ ملک کے حکمراں کونسل کے سربراہ عبدالفتاح البرہان کے ساتھ امریکہ کے خصوصی ایلچی جیفری فیلٹ مین کی موجودگی میں ایک پہلے معاہدے کے باوجود یہ بغاوت ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں اس چھ ہفتے قبل علم تھا کہ بغاوت ہو گی۔
انہوں نے العربیہ کو اپنے فون انٹرویو کے دوران بتایا کہ ‘فوجی اسٹیبلشمنٹ اقتدار سونپنے کی اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرنا چاہتی۔‘
ٹی وی نیوز چینل العربیہ نے خبر دی ہے کہ اس فوجی کارروائی نے بین الاقوامی تشویش کو بھی جنم دیا ہے۔عرب لیگ نے کسی بھی ایسے اقدام کے خلاف خبردار کیا ہے جو سوڈان میں استحکام کو متزلزل کر سکتا ہے۔
افریقن یونین کمیشن کے سربراہ موسیٰ فاکی مہمت نے کہا ہے کہ سوڈان کے سیاسی رہنماؤں کو رہا کیا جانا چاہیے اور انسانی حقوق کا احترام کیا جانا چاہیے۔‘
موسیٰ فاکی نے یہ بھی کہا کہ فوج اور سول حکومت کے سول ونگ کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع ہونے چاہئیں۔
اس سے قبل سوڈانی فوج کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے جھڑپوں کے دوران کئی افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ملی تھی جب پیر کو وزیر اعظم عبداللہ حمدوک کی حکومت کو معزول کرنے والی فوجی بغاوت کے خلاف بڑے پیمانے پر ہجوم سڑکوں پر نکل آیا تھا۔
بعد ازاں  سوڈان کی وزارت اطلاعات نے بتایا تھا کہ ’جوائنٹ ملٹری فورسز‘ نے وزیراعظم عبداللہ حمدوک اور متعدد وزرا کو حراست میں لیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق پیر کو سوڈان کی وزارت اطلاعات نے فیس بک پر لکھا ہے کہ ’عبوری خودمختار کونسل کے سویلین اراکین اور عبوری حکومت کے متعدد وزرا کو جوائنٹ ملٹری فورسز نے حراست میں لیا ہے۔‘
الحدث ٹی وی نے کہا ہے کہ گرفتار افراد میں کابینہ کے چار وزرا اور سوڈان کی مجلس السیادہ کے ایک رکن بھی شامل ہیں۔
خرطوم میں سکیورٹی فورسز موجود ہیں اور سرکاری ٹی وی پر قومی ترانے نشر کیے جا رہے ہیں۔
العربیہ ٹی وی چینل کے مطابق خرطوم ایئرپورٹ کو بند کر دیا گیا جبکہ پروازیں بھی معطل کر دی گئی ہیں۔
سوڈان میں جمہوریت کا حامی سیاسی گروپ سوڈانیز پروفیشنل ایسوسی ایشن نے لوگوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوجی بغاوت کا مقابلہ کرنے کے لیے باہر نکلیں۔
ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی معطل ہے۔
سکیورٹی فورسز نے وزیراعظم عبداللہ حمدوک کی رہائش گاہ کو گھیرا ہوا ہے جبکہ ان کے مشیر اطلاعات کے گھر پر دھاوا بولا ہے۔
سوڈان کی فوج کی جانب سے فی الحال اس معاملے پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
دوسری طرف عرب نیوز کے مطابق اس صورتحال کے بعد پیر کو لوگ احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور سوڈانی فوج کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے کشیدگی کے باعث کچھ لوگ زخمی ہوئے۔

ستمبر میں بھی آرمڈ کور کے چند افسران نے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی تھی۔ (فوٹو: روئٹرز)

یہ گرفتاریاں ایسے وقت سامنے آئی ہیں جب ہارن آف افریقہ کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی جیفری فیلٹ مین نے بڑھتے ہوئے تنازعے کو حل کرنے کے لیے سنیچر اور اتوار کو سوڈان کی عسکری اور سیاسی قیادت سے ملاقاتیں کیں۔ سوڈان کے سرکاری میڈیا نے عسکری قیادت کے ساتھ ملاقاتوں کو نمایاں کیا۔
امریکہ نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے افریقن افیئرز کے ٹوئٹر ہینڈل سے جیفری فیلٹ مین نے خبردار کیا کہ فوج کے قبضے سے سوڈان کا آئین بے معنی ہو جائے گا اور امریکی امداد بند ہو سکتی ہے۔
اگست 2019 سے ملک کی قیادت سول اور عسکری انتطامیہ کر رہی ہے۔
گذشتہ ماہ بھی آرمڈ کور کے چند افسران نے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی تھی۔ ان افسران کو بعد میں گرفتار کر لیا گیا۔
گذشتہ ہفتے خرطوم اور ملک کے دیگر شہروں میں کابینہ کے متعدد وزرا نے بڑے احتجاجی مظاہروں میں حصہ لیا۔

شیئر: