Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ٹی ایل پی مارچ کا وزیرآباد میں قیام، مختلف جگہوں پر مذاکرات جاری‘

پولیس اور انتظامیہ نے مارچ کے راستے میں جگہ جگہ خندق کھود رکھی ہیں (فائل فوٹو: اے ایف ہی)
پاکستان کے وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا ہے کہ تحریک لبیک کی قیادت سے مذاکرات کے لیے بارہ رکنی کمیٹی بنا دی ہے۔
اسلام آباد میں علما و مشائخ کی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مذہبی امور کے وزیر نے بتایا کہ ملک کو بڑے تصادم اور خونریزی سے بچانے کے لیے علما نے کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بارہ رکنی کمیٹی تحریک لبیک کی قیادت اور حکومت سے مذاکرات کرے گی اور امید ہے کہ بہتری کی فضا بن جائے گی۔
علما کے وفد کی نمائندگی کرنے والے حامد رضا نے اس موقع پر کہا کہ ’مختلف جگہوں پر مختلف مذاکرات جاری ہیں، سب کو انتظار کرنا چاہیے مثبت نتائج نکلیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین جی ٹی روڈ پر جہاں ہیں اگر وہاں سے آگے بڑھتے ہیں تو مذاکرات کے سبوتاژ ہونے کا خطرہ ہے اس لیے وہیں رکے رہیں گے۔ 
دوسری جانب کالعدم تحریک لبیک کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت خوف کی فضا قائم کرنے سے گریز کرے۔
ترجمان نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے وزیرآباد کے مقام پر کارکنان کو گرفتار کرنا شروع کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی باتوں پر قائم رہے۔ ’ہماری جماعت وعدہ خلافی نہیں کرے گی۔ حکومت نے آج تحریک لبیک کو وزیرآباد تک محدود رہنے کی درخواست کی ہے۔‘
خیال رہے کہ کالعدم تحریک لبیک کے مارچ کے شرکا نے اسلام آباد آتے ہوئے جمعے کی رات سے وزیر آباد میں قیام کر رکھا ہے.
مارچ کے راستے میں پولیس اور انتظامیہ نے جگہ جگہ خندقیں کھود رکھی ہیں۔ دریائے چناب اور جہلم کے درمیان بھی خندق کھودی گئی ہے۔
علاقے میں پیٹرول پمپس، تجارتی مراکز اور انٹرنیٹ بند ہے۔
اس کے علاوہ مارچ کے شرکا کی ہیلی کاپٹر کے ذریعے فضائی نگرانی بھی کی جارہی ہے۔
اس سے پہلے ٹی ایل پی نے پی رات گکھڑ منڈی میں گزارنے کا اعلان کیا تھا تاہم اس کے بعد یہ پلان تبدیل کر دیا گیا۔
گکھڑ منڈی میں مختصر قیام کے بعد اچانک سٹیج سے اعلان کیا گیا کہ ’ہماری آج کی منزل وزیر آباد ہے‘ اور یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا جب وفاقی وزرا میڈیا پر مذاکرات میں کسی قسم کی پیش رفت نہ ہونے کا اعلان کر رہے تھے۔  
وزیر آباد کے بعد دریائے چناب کے پل کو ضلعی انتظامیہ نے آمدورفت کے لیے بند کردیا ہے جبکہ رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری کو بھی تعینات کردیا گیا ہے۔
ٹی ایل پی کے مارچ میں کنٹینرز کو ہٹانے کے لیے کرینیں بھی موجود ہیں۔ اس مارچ کا یہ نواں روز ہے اور نو دن سے ہی جی ٹی روڈ پر چلنے والی ٹریفک کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

اسلام آباد میں حکومتی کمیٹی سے مذاکرات 

کالعدم تحریک لبیک پاکستان کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن مفتی عمیر الازہری نے اردو نیوز کے نامہ نگار روحان احمد کو بتایا کہ سنیچر حکومتی کمیٹی جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور رکن قومی اسمبلی علی محمد خان تھے نے ان سے مذاکرات کیے ہیں اور وہ ان کی جماعت کے مطالبات لے کر وزیراعظم عمران خان کے پاس گئے ہیں۔

کالعدم تنظیم کے سربراہ سعد رضوی کو لاہور جیل سے مذاکرات کے لیے اسلام آباد لایا گیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری ٹیم نے تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد حسین رضوی کی قیادت میں ان سے اسلام آباد میں مذاکرات کیے ہیں اور مذاکرات کا اگلا دور شام میں ہو گا۔
انہوں نے دہرایا کہ ان کے مطالبات میں ان کی جماعت پر سے پابندی اٹھانا، تمام لوگوں کے نام فورتھ شیدول سے حذف کرنا، تمام لوگوں کے خلاف مقدمات کا اخراج اور گرفتار قائدین و کارکنان کی رہائی شامل ہے۔
مفتی عمیر کا کہنا تھا کہ ہمارے مطالبات میں سرفہرست مطالبہ یہ ہے کہ فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے حوالے سے پارلیمنٹ میں قانون سازی کی جائے۔
واضح رہے کہ جمعے کو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ٹی ایل پی کے مارچ کے حوالے سے سخت مؤقف اپنایا گیا۔
سیاسی و عسکری قیادت کی بیٹھک کے بعد اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ قانون کی عملداری میں خلل ڈالنے کی مزید کوئی رعایت نہیں دی جائے گی، ٹی ایل پی کی وجہ سے دنیا بھر میں پاکستان کا منفی تاثر گیا ہے۔

شیئر: