Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قومی اسمبلی میں حکومت کو ایک دن میں دو مرتبہ ’شکست‘

شہباز شریف نے کہا کہ آج قومی اسمبلی میں سب نے تبدیلی دیکھ لی ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
پاکستان کی قومی اسمبلی میں عددی اکثریت کے حامل حکمران اتحاد کے مقابلے میں اپوزیشن نے ایک ہی دن میں حکومت کو دو مرتبہ ووٹنگ میں شکست دے دی۔ جس کی وجہ سے حکومت کی مخالفت کے باوجود اپوزیشن رکن کا بل پیش ہو گیا جبکہ حکومتی رکن کو بل پیش کرنے کی اجازت نہ ملی۔ 
قومی اسمبلی میں نجی کارروائی کے روز پہلی مرتبہ حکومتی مخالفت کے بعد ہونے والی ووٹنگ میں کامیابی حاصل کر کے اپوزیشن رکن نے اپنا بل ایوان میں پیش کیا۔
حکومت کو دوسری مرتبہ اس وقت شکست کا سامنا کرنا پڑا جب حکومتی رکن کی جانب سے پیش کیے گئے بل کی اپوزیشن نے مخالفت کی تو اجلاس کی صدارت کرنے والے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے ووٹنگ کرائی جس میں حکومتی بنچوں کو شکست ہو گئی۔

اپوزیشن رکن اسمبلی کے بل میں کیا تھا؟ 

قومی اسمبلی کے اجلاس میں جب اپوزیشن رکن سید جاوید حسنین نے بل پیش کیا کہ کوئی منتخب رکن اگر پارٹی تبدیل کرتا ہے تو پابندی ہونی چاہیے کہ وہ آئندہ سات برس تک کسی دوسری پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن نہ لڑ سکے۔ حکومت کی جانب سے اس بل کی مخالفت کی گئی۔
بل کی مخالفت کرتے ہوئے پارلیمانی سیکریٹری برائے قانون و انصاف ملیکہ بخاری نے ایوان میں موقف اختیار کیا کہ کسی بھی رکن سے جمہوری حق نہیں چھین سکتے ہیں۔
سید جاوید حسنین کو بل پیش کرنے کی اجازت کے حوالے سے تحریک پر ووٹنگ کی گئی تو بل کے حق میں 117 ووٹ آئے جب کہ اس کی مخالفت میں 104 ووٹ ڈالے گئے۔
حکومت کو شکست کے بعد اپوزیشن رکن سید جاوید حسنین کا پیش کردہ بل متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔

دوسری شکست کیسے ہوئی؟


مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے دعوی کیا کہ اپوزیشن کے 127 اور حکومت کے 78 ووٹ نکلے ہیں۔ (ٹوئٹر)

حکومت کی جانب سے اپوزیشن رکن کی مخالفت پر اپوزیشن نے بھی حکومتی جماعت کی اہم رکن اسما قدیر کے بل مخالفت کر دی۔ جس کے باعث حکومتی بنچوں کو ایک اور بل پر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ حکومتی رکن اسما قدیر کی جانب سے خواتین کو سوشل میڈیا پر ہراساں کرنے پر سزا کی تجویز کا بل پیش کیا گیا تھا۔ 
 ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے ووٹنگ کے بعد کہا کہ فوجداری قوانین ترمیمی بل 2021 پیش کرنے کی مخالفت میں ووٹ زیادہ ہیں۔ اس لیے بل پیش کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اس کے بعد انہوں نے قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کی صبح 11 بجے تک کے لیے ملتوی کر دیا۔
ڈپٹی سپیکر نے اس بل پیش کرنے کے حق یا مخالفت میں آنے والے ووٹوں کی تعداد تو نہیں بتائی تاہم پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے دعوی کیا کہ اپوزیشن کے 127 اور حکومت کے 78 ووٹ نکلے ہیں۔

آج قومی اسمبلی میں سب نے تبدیلی دیکھ لی: شہباز شریف


 اپوزیشن کی کامیابی پر چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپوزیشن جماعتوں کو مبارک باد دی۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

اجلاس میں اپوزیشن کی کامیابی پر چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپوزیشن جماعتوں کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ اپوزیشن نے آج حکومت کو قومی اسمبلی میں شکست دے دی ہے۔
دوسری جانب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں الیکٹرونک ووٹنگ مشین کے حوالے سے قانون سازی، کلبھوشن یادیو کو نظرثانی کی اپیل کا حق دینے کے بل اور دیگر اہم قوانین کے حوالے سے حکمت عملی طے کرنے کے لیے اپوزیشن رہنماؤں کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔ 
اس موقع گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آج قومی اسمبلی میں سب نے تبدیلی دیکھ لی ہے۔ مشترکہ اجلاس میں بھی حکومت کا راستہ روکیں گے۔ تمام اپوزیشن نے اتحاد کا مظاہرہ کیا ہے۔

شیئر: