Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یہ مقبرہ نہیں گھر ہے، انڈیا میں شوہر کا بیوی کو ’تاج محل‘ کا تحفہ

تاریخی تاج محل کی اس نقل کی تعمیر میں تین برس لگے۔ (فوٹو: اے پی)
ایک انڈین شخص آنند پرکاش چوکسی نے اپنی بیوی کے لیے تاریخی تاج محل کے ایک تہائی حجم کی حامل نقل تعمیر ہے لیکن اصل کے برعکس یہ ان کی رہائش گاہ ہے، مقبرہ نہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق تاج محل جیسی اس رہائش گاہ کے لیے انڈیا کی ریاست راجستھان کے اسی شہر سے سفید سنگ مرمر حاصل کیا گیا جہاں سے تاج محل کا پتھر لیا گیا تھا۔
تاج محل کی اس نقل میں اصلی یادگار کی طرح ایک بڑا گنبد، پیچیدہ مینار اور اس کے کچھ فن پارے بھی شامل ہیں۔
17 ہویں صدی کا مشہور تاج محل جسے محبت کی یادگار کہا جاتا ہے، مغل شہنشاہ شاہ جہاں نے شمالی انڈیا کے شہر آگرہ میں اپنی چہیتی اہلیہ ممتاز کی یاد میں تعمیر کروایا تھا۔
ممتاز اپنے 14 ہویں بچے کو جنم دیتے ہوئے برہان پور میں انتقال کر گئی تھی اور اسی مقام پر نئی نقل تعمیر کی گئی ہے۔
تاج محل کی نقل تعمیر کرنے والے 52 سالہ آنند پرکاش چوکسی کے مطابق شاہ جہاں کی بیوی کی جسد کو عارضی طور پر اسی شہر میں دفن کیا گیا اور بعد میں نکال کر آگرہ لے جایا گیا۔
برہان پور میں رہنے والے ایک ہسپتال کے مالک آنند پرکاش چوکسی نے کہا کہ ’میں نے مذاق میں اپنی بیوی سے کہا اگر آپ گزر جائیں تو میں ایک تاج محل بناؤں گا۔ تو اس نے صاف انکار کر دیا اور کہا کہ وہ مرنا نہیں چاہتی۔ پھر میں نے کہا کوئی مسئلہ نہیں، میں ایک تاج محل بناؤں گا جس میں آپ رہ سکیں گی۔‘

اس عمارت کے لیے راجستھان کے اسی شہر سے سفید سنگ مرمر حاصل کیا گیا جہاں سے تاج محل کا پتھر لیا گیا تھا۔ (فوٹو: اے پی)

تاریخی تاج محل کی اس نقل کی تعمیر میں تین برس لگے اور آگرہ کے کاریگروں کو سنگ مرمر پر آرٹ ورک کے لیے بلایا گیا۔
خیال رہے کہ شہنشاہ شاہ جہاں نے اپنی اہلیہ ممتاز کی موت کے بعد تاج محل 1632 اور 1654 کے درمیان تعمیر کروایا تھا۔ اس کے احاطے میں شہنشاہ اور ملکہ کی قبریں اور ایک مسجد کے ساتھ ساتھ مغل شاہی خاندان کے دیگر افراد کئی قبریں ہیں۔
شاہ جہاں کی تعمیر کردہ اس یادگار کو اس کی نازک جالیوں کے کام کی وجہ سے کافی سراہا گیا ہے اور انڈیا میں سیاحوں کے لیے سب سے پرکشش مقام ہے۔
تاج محل آنے والے سیاحوں کی وجہ سے دسیوں ہزار افراد کو ملازمت کے مواقع ملتے  ہیں اور اس سے آگرہ کی معیشت رواں رہتی ہے۔

شیئر: