Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اخبار سے تنازع، میگھن مارکل نے 'پرائیویسی کی خلاف ورزی' کا کیس جیت لیا

میگھن اور ہیری نے پرائیویسی پر حملے کا الزام لگاتے ہوئے متعدد اخباروں کے خلاف قانونی کارروائی کی ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
میگھن مارکل نے ایک برطانوی اخبار کے گروپ کے خلاف دوسری عدالتی کامیابی حاصل کر لی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو ججوں نے اس فیصلے کے خلاف پبلشر کی اپیل کو مسترد کر دیا کہ اس نے پرائیویسی کی خلاف ورزی کی ہے۔
اپنی جیت کے حوالے سے ڈچس آف سسیکس نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ یہ فیصلہ دوسروں کو ٹیبلوئڈ اخبارات کا احتساب کرنے اور اصلاحات پر اکسانے کی حوصلہ افزائی کرے گا۔
انہوں نے فیصلہ سنائے جانے کے بعد ایک بیان میں کہا 'یہ نہ صرف میری بلکہ ہر اس شخص کی جیت ہے جس نے کبھی بھی صحیح کے لیے کھڑے ہونے میں خوف محسوس کیا ہو۔'
اپنے پہلے فیصلے میں عدالت نے قرار کیا تھا کہ اخبار نے میگھن مارکل کے والد کو لکھے گئے خط کے اقتباسات شائع کرکے ان کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کی ہے۔
طویل عرصے سے جاری اس قانونی جنگ میں میل آن سنڈے، ڈیلی میل اور میل آن لائن شائع کرنے والا گروپ ایسوسی ایٹڈ نیوز پیپرز نے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف اپیل کر رکھی تھی۔
فروری 2021 میں ایک جج نے فیصلہ دیا تھا کہ اخبار میں میگھن کے 2018 کے خط کے اقتباسات کی اشاعت ’حد سے زیادہ اور غیر قانونی‘ تھی۔
جج نے ایسوسی ایٹڈ پیپرز کو حکم دیا کہ وہ قانونی اخراجات کی مد میں لاکھوں پاؤنڈ ادا کریں اور میگھن کی قانونی فتح کو تسلیم کرتے ہوئے صفحہ اول پر بیان شائع کریں۔
لیکن پھر اس فیصلے کو اس بنیاد پر روک دیا گیا کہ آیا جج کا مکمل ٹرائل کیے بغیر میگھن کے حق میں فیصلہ دینا درست تھا یا نہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پیپرز کا استدلال ہے کہ میگھن نے تھامس مارکل کو خط یہ جانتے ہوئے لکھا تھا کہ اس کے لیک ہونے کا امکان ہے جبکہ ان کا دعویٰ اس کے برعکس ہے۔
واضح رہے کہ میگھن نے اپنے والد تھامس مارکل کو یہ خط ملکہ الزبتھ دوم کے پوتے شہزادہ ہیری سے شادی کے چند ماہ بعد لکھا تھا، جس میں میگھن نے اپنے والد کو اخبارات سے بات کرنا اور انٹرویوز میں اس کے بارے میں جھوٹے دعوے کرنا بند کرنے کو کہا تھا۔
واضح رہے کہ میگھن اور ہیری گزشتہ برس برطانیہ کے شاہی منصب سے سبکدوش ہونے کے بعد اب امریکہ میں رہتے ہیں، انہوں نے اپنی پرائیویسی پر حملے کا الزام لگاتے ہوئے متعدد اخباروں کے خلاف قانونی کارروائی کی ہے۔

شیئر: