Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سری لنکن شہری کا قتل ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ، قتل کی شدید مذمت

شیریں مزاری نے کہا کہ یہ واقعہ قابل مذمت ہے (فوٹو سکرین گریب)
پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں مقامی فیکٹری کے غیر ملکی منیجر کو توہین مذہب کے الزام میں تشدد کر کے قتل کیا گیا اور نعش کو آگ لگا دی گئی۔
جمعے کے روز سیالکوٹ میں ہونے والے اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر سیاسی صحافتی اور دیگر اہم شخصیات کی جانب سے رد عمل سامنے آرہا ہے۔
پاکستان کی معروف اداکارہ ماہرہ خان نے اس موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیر اعظم عمران خان کو مخاطب کرے ہوئے پیغام دیا۔
ماہرہ خان نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’میں شرمندہ ہوں، میں جوابات، انصاف اور اس خطرے کو ملک سے دور کرنے کے لیے آپ کی طرف دیکھ رہی ہوں۔
پاکستان کی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’ہجوم کی جانب سے سیالکوٹ میں سری لنکن منیجر کو تشدد کر کے قتل کرنا قابل مذمت ہے۔ تشدد کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں کیونکہ ریاست کے پاس تمام جرائم سے نمٹنے کے لیے قوانین موجود ہیں۔
 انہوں نے اس حوالے سے مزید لکھا کہ ’پنجاب حکومت کی جانب سے اس واقعے پر غیر مبہم اقدامات کیے جانے چاہیں۔
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے سیالکوٹ واقعے کی مذمت کرتے ہوئے پیغام دیا ہے کہ ’سیالکوٹ میں پیش آنے والا سانحہ شرمناک، انتہائی قابل مذمت اور اسلام و شرف انسانیت کی توہین ہے، پاکستان کی بدنامی کا باعث ہے۔
سراج الحق نے مزید کہا ہے کہ ’اس کا اسلام اور دینی تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ غیرجانبدارانہ تحقیقات کرکے مجرموں کو گرفتار کیا جائے اور قرار واقعی سزا دی جائے۔
صارف فخر دُرانی نے سیالکوٹ میں پیش آنے والے واقعے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’سیالکوٹ میں غیر ملکی شہری کوجلانے کے دوررس منفی نتائج نکلیں گے۔ یہ شہر دنیا بھر میں سپورٹس مصنوعات برآمد کرنے کے لیے مشہور ہے، مگرپاکستان کا اس واقعےسے بہت نقصان ہوگا۔
انہوں نے اس حوالے سے مزید لکھا کہ ’یہ آگ سری لنکن شہری کو نہیں بلکہ پاکستانی برآمدات کولگائی گئی ہے۔ خدارا پاکستان کو انسانوں کے رہنے کے قابل چھوڑ دیں۔
یاد رہے اس واقعے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سیالکوٹ کی فیکٹری میں پیش آنے والے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
ایک بیان میں عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ واقعے کی ہر پہلو سے تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔ ’قانون ہاتھ میں لینے والے عناصر کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

شیئر: