Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا منی بجٹ میں گاڑیاں ایک بار پھر مہنگی ہو رہی ہیں؟

بجٹ کے دوران گاڑیوں کا سیلز ٹیکس 17 فیصد سے 12 فیصد کر دیا گیا تھا۔ (فوٹو: فری پک)
وفاقی حکومت کی جانب سے مالی سال 2021-22 میں آٹو انڈسٹری کو مراعات دینے اور کم آمدن افراد کو سہولت فراہم کرنے کے لیے گاڑیوں کے سیلز ٹیکس میں کمی اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم چھ ماہ بعد ہی اب وفاقی حکومت نے یہ ٹیکس ریلیف ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔  
وزارت خزانہ کے ذرائع نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’گاڑیوں کے ٹیرف سے متعلق آٹو پالیسی میں ایک بار پھر تبدیلی کا فیصلہ کیا گیا ہے اور وزارت خزانہ نے وزارت صنعت و پیداوار اور وزارت تجارت سے آئندہ ہفتے تک حتمی تجاویز طلب کر لی ہیں۔‘  
ذرائع کے مطابق ’گاڑیوں پر سیلز ٹیکس میں پانچ فیصد تک دی گئی چھوٹ واپس لینے کی تجویز ہے جبکہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ایک بار پھر سے عائد کرنے پر بھی غور کیا ہے تاہم 1000 سی سی سے کم گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد نہیں کی جائے گی۔‘ 
واضح رہے کہ بجٹ کے دوران گاڑیوں کا سیلز ٹیکس 17 فیصد سے کم کر کے 12 فیصد کر دیا گیا تھا جبکہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے استثنیٰ قرار دیا تھا۔  
ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم  نے اردو نیوز کو اس حوالے سے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’گاڑیوں سے متعلق پالیسی کا تعلق براہ راست منی بجٹ سے نہیں ہے اور نہ ہی آئی ایم ایف کی شرائط میں ایسی کوئی بات ہے۔ تاہم کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو دیکھتے اس سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔‘ 
ترجمان وزارت خزانہ کے مطابق ’گاڑیوں کی درآمدات بڑھنے کے پیش نظر ٹیکس ریلیف ختم کرنے کا فیصلہ  آئی ایم ایف کے پاس جانے سے پہلے کر لیا گیا تھا اور اس کا آئی ایم ایف کے پروگرام سے کوئی تعلق نہی ۔‘   

گاڑیوں کی قیمتوں میں کتنا فرق آئے گا؟ 

آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوی ایشن کے صدر ایچ ایم شہزاد کہتے ہیں کہ حکومت کی جانب سے بجٹ میں دی گئی ٹیکس چھوٹ کا عام آدمی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔ 

حکومت نے چھ ماہ بعد ٹیکس ریلیف ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ (فوٹو: فری پک)

’ٹیکس میں کمی اور ایکسائز ڈیوٹی کی چھوٹ کی وجہ سے  گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی آئی تھی لیکن کمپنیوں نے چند ماہ بعد ڈالر ریٹ بڑھنے کے باعث گاڑیوں کی قیمت ڈیڑھ سے دو لاکھ تک مزید بڑھا دی، اب حکومت یہ ٹیکس چھوٹ بھی اگر ختم کر دیتی ہے تو گاڑیوں کی قیمتوں میں مزید ایک سے دو لاکھ روپے تک فرق پڑے گا۔‘  
انہوں نے کہا کہ 'بجٹ کے بعد ٹیکس چھوٹ کی وجہ سے گاڑیوں کی قیمتیں کم ہوئی لیکن عوام کو گاڑیاں ہی نہیں دی گئیں، کورونا کے باعث گاڑیوں کے پارٹس کی شمپنٹ متاثر ہونے اور ڈالر کے ریٹ میں اضافے کی بنیاد بنا کر گاڑیوں کی ڈیلوری میں تاخیر کی گئی۔‘
ایچ ایم شہزاد کے مطابق ’1000 سی سی سے زائد کی گاڑیوں پر ایکسائز ڈیوٹی اور دیگر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا کہا جا رہا ہے جس سے براہ راست عوام پر واضح فرق پڑے گا۔‘
پاکستان الیکٹرک وہیکل مینوفیکچر ایسوی ایشن کے شوکت قریشی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’منی بجٹ میں الیکٹریک وہیکلز کو دی گئی ٹیکس مراعات میں کمی کے بارے میں تجاویز زیر غور ہیں لیکن تاحال حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
انہوں نے بتایا کہ ’الیکٹریکل وہیکلز اور دیگر گاڑیوں پر ٹیکس بڑھانے کے حوالے سے مختلف تجاویز ہیں، اب دیکھنا ہوگا کہ حکومت الیکٹریکل وہیکل پر بھی ٹیکس مراعات ختم کرتی ہے یا صرف دیگر گاڑیوں پر ہی ٹیکس چھوٹ کو ختم کیا جائے گا۔‘

شیئر: