Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روسی افواج یوکرین میں آبادی کو نشانہ بنا رہے ہیں: برطانوی انٹیلی جنس

یوکرین کے صدر نے امریکی ایوان نمائندگان سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا (فوٹو: اے ایف پی)
برطانوی فوج کی انٹیلی جنس نے کہا ہے کہ روسی افواج یوکرین میں شہری آبادی کو نشانہ بنا رہے ہیں تاہم روس شہری آبادی کو نشانہ بنانے کی تردید کرتا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق برطانوی فوج کی انٹیلی جنس کا کہنا ہے کہ یوکرین کی جانب سے مزاحمت کی وجہ سے روسی افواج کی پیش قدمی سست ہے۔
برطانوی انٹیلی جنس نے کہا ہے کہ یوکرین کی مزاحمت روس کو حیران کر رہی ہے۔
برطانوی فوج کی انٹیلی جنس کے مطابق ’روس نے اس سے قبل 1999 میں چیچنیا اور 2016 میں شام میں یہی حربے استعمال کیے اور فضا اور زمین سے ہتھیاروں کا استعمال کیا۔‘
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکہ سے مزید مدد کی درخواست کی ہے جبکہ دوسری جانب اسرائیل نے روس اور یوکرین کے درمیان تنازعے کے حل کے لیے ثالثی کی پیشکش کی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر جو بائیڈن سے ٹیلی فونک گفتگو کی اور ’مالی امداد، سلامتی اور روس کے خلاف مسلسل پابندیاں عائد کرنے کے خلاف بات چیت کی۔‘
دونوں رہنماؤں نے ایک گھنٹے کی طویل گفتگو کی۔ وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ یوکرین پر حملے کے حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن نے ان کی انتظامیہ اور اتحادیوں کی جانب سے کیے گئے اقدامات پر بات چیت کی۔
انہوں نے ویزہ اور ماسٹر کارڈ جیسی کمپنیوں کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات پر بھی گفتگو کی۔ ویزہ اور ماسٹر کارڈ روس میں اپنے آپریشنز معطل کر رہے ہیں۔
اس سے چند گھنٹے قبل یوکرین کے صدر نے امریکی ایوان نمائندگان کے اراکین سے ویڈیو کال کے ذریعے خطاب کیا اور اپنے محصور ملک کے لیے مزید مدد جبکہ روسی تیل کی درآمدات کو بلیک  لسٹ کرنے کی بھی درخواست کی۔
امریکی ایوان نمائندگان کے اراکین نے یوکرین کے لیے مزید 10 بلین ڈالر کی مدد کا وعدہ کیا تاہم وائٹ ہاؤس نے روس کے تیل پر پابندی کے مطالبے کو مسترد کیا ہے۔ تیل پر پابندی سے قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

روس کے حملے کے بعد کئی شہروں میں جانی اور مالی نقصان ہوا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

مغربی اتحادیوں کی جانب سے یوکرین کو ہتھیار، گولہ بارود اور مالی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ مغربی اتحاد نے ماسکو پر پابندیاں بھی عائد کی ہیں۔
دوسری جانب روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ یوکرین کی ریاست خطرے میں ہے جبکہ انہوں نے روس پر مغرب کی پابندیوں کا موازنہ ’اعلان جنگ‘ سے کیا ہے۔
روسی افواج نے یوکرین کے شہروں کا محاصرہ کیا ہے اور مسلسل فائرنگ اور گولہ باری بھی کر رہی ہیں۔
گولہ باری اور لڑائی کی وجہ سے لاکھوں یوکرینی شہری ملک چھوڑ چکے ہیں اور ہمسایہ ممالک میں پناہ لے رہے ہیں۔
یوکرینی حکام نے کہا ہے کہ طے شدہ عارضی جنگ بندی میں روس کی گولہ باری اور فضائی حملوں کی وجہ سے شہریوں کے انخلا میں مشکل پیش آ رہی ہے تاہم روس نے یوکرین پر عارضی جنگ بندی کی کوشش کو متاثر کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

ماسکو میں اسرائیل کے وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے روس کے صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات کی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

جنگ بندی کے سلسلے میں روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور پیر کو ہوگا۔
ادھر ماسکو میں اسرائیل کے وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے روس کے صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات کی ہے۔
سنیچر کو اسرائیلی وزیراعظم کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسرائیل نے روس اور یوکرین کے درمیان تنازعے کے حل کے لیے ثالثی کی پیشکش کی ہے۔
اسرائیل جو امریکہ کا قریبی اتحادی ہے، نے یوکرین پر روس کے حملے کی مذمت کی تھی۔ اسرائیل نے یوکرین کے لیے انسانی امداد بھی بھیجی تھی۔

شیئر: