Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بی جے پی کی اترپردیش میں متوقع فتح ’جارحانہ طرزِسیاست کی توثیق‘

یوگی ادتیہ ناتھ نے کم از کم 100 مواقعوں پر مسلم مخالف، نفرت پر مبنی تقاریر کیں (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کی سب سے زیادہ آبادی کی حامل ریاست اتر پردیش میں ہندو قوم پرستی کی علامت سمجھے جانے والے یوگی ادتیہ ناتھ ریاستی انتخابات میں اپنی سیاسی برتری برقرار رکھنے میں کامیاب دکھائی دے رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو ہونے والی ووٹوں کی جزوی گنتی میں وزیراعظم نریندر مودی کی بھارتی جتنا پارٹی(بی جے پی) آگے دکھائی دے رہی ہے۔
اترپردیش میں بی جے پی کی فتح اس پارٹی کے ریاست میں سربراہ یوگی ادتیہ ناتھ کے مودی کے جانشین کے ساتھ ساتھ مستقبل کے وزیراعظم بننے کی راہ بھی ہموار کر سکتی ہے۔
انڈین میڈیا کی خبروں سے لگتا ہے کہ 20 کروڑ آبادی کی اس ریاست میں پی جے پی ہی فاتح ہوگی، چاہے اس کی برتری بہت زیادہ ووٹوں سے نہ بھی ہو۔ اگر ایسا ہو گیا تو بی جے پی 1985 کے بعد سے اترپردیش میں اپنی سیاسی برتری برقرار رکھنے والی واحد پارٹی بن جائے گی۔
اے ایف پی اور دوسری فیکٹ چیکنگ آرگنائزیشن کے مطابق بی جے پی اپنی ’ڈیپ پاکٹس، سوشل میڈیا پر اثر رسوخ اور غلط معلومات کے پھیلاؤ‘ کے ذریعے تین دیگر ریاستوں میں بھی برتری حاصل کرنے جا رہی ہے۔
’ہمیں بھی ایک ہندو ملک بننا ہوگا۔‘
ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں بی جے پی کے حامی نیرا سنہا ورشا نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’اسلام اور بدھ مت کے پیروکار ممالک کی طرح ہمیں بھی ایک ہندو ملک بننا ہوگا۔‘
انڈیا کی ریاست اتر پردیش جس کی آبادی برازیل سے زیادہ ہے، ان کی مرکزی پارلیمنٹ میں یہیں سے سب سے زیادہ ارکان جاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہاں بی جے پی کے رہنما ادتیہ ناتھ یوگی نے اپنے فرقہ پرست انداز سیاست، جرائم سے متعلق سخت گیر پالیسی اور معیشت کے حوالے سے اپنے دعوؤں کے بل پر خود کو فاتح ثابت کیا۔
الیکشن مہم کے دوران یوگی ادتیہ ناتھ نے ’ملک دشمنوں‘ کے خلاف بہت گفتگو کی، وہ ملک دشمن سے مسلمانوں کی جانب اشارہ کرتے رہے جو اس ریاست میں بڑی تعداد میں آباد ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق انڈین نیوز ویب سائٹ ’دی وائر‘ نے یوگی ادتیہ ناتھ کی الیکشن کی تقاریر کا تجزیہ کیا اور یہ نتیجہ نکالا کہ انہوں نے کم از کم 100 مواقعوں پر مسلم مخالف، نفرت پر مبنی تقاریر کیں اور ہندو مذہب کی بالادستی کی بات کی۔

اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ رہنے والے یوگی ادتیہ ناتھ پسماندہ پس منظر سے ابھر کر ایک اہم ہندو مندر کے پنڈتوں کے سربراہ بنے تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی کی سوانح عمری کے مصنف اور صحافی نیلنجان مکھوپادھائے کا کہنا ہے کہ ’یوگی گزشتہ پانچ برس میں خود کی مودی کی نسبت زعفران(ہندوازم کے رنگ) کے زیادہ تاریک ترین عکس کے طور پر پیش کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پی جے پی کی فتح ’فروغ پاتی ہوئی جارحانہ سیاست کی توثیق ہوگی۔‘
مندر کے ہیڈ پنڈت سے وزیراعلیٰ تک
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ رہنے والے یوگی ادتیہ ناتھ پسماندہ پس منظر سے ابھر کر ایک اہم ہندو مندر کے پنڈتوں کے سربراہ بنے اور انہوں نے اہنے ہم خیال نوجوانوں کا ایک گروپ تشکیل دیا۔
اے ایف پی کے مطابق ان کے اس ’رضاکار گروپ‘ کے ارکان نے ہندوؤں کے ہاں مقدس سمجھی جانے والے گائے ذبح کرنے کا الزام لگا کر مسلمانوں اور دیگر نچلی ذات کے دلتوں کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کیا۔ انہوں نے مسلمانوں پر ہندو خواتین کو بہکانے کا الزام بھی لگایا۔
سنہ 2017 میں اتر پردیش کے وزیراعلیٰ بننے کے بعد یوگی ادتیہ ناتھ میں ’لوجہاد‘ پر پابندی بھی عائد کی تھی ۔ حکومت نے صحافیوں سمیت ان افراد پر غداری جیسے مقدمات بنائے جو اس حکم نامے پر تنقید کر رہے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلم اور دلت کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے کم از کم 100 افراد کو یوگی ناتھ کی حکومت کے دوران پولیس نے ماورائے عدالت ہلاک کیا جبکہ یوگی ادتیہ ناتھ اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔

شیئر: