Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی جیل میں شادی آج

اسانج کی جانب سے درخواست پر لندن کی جیل میں شادی کرنے کی اجازت دی گئی (فوٹو: اے ایف پی)
وکی لیکس کے بانی جولین اسانج آج بدھ کو لندن کی بِلمارش جیل میں اپنی منگیتر سٹیلا مورس سے شادی کرنے جا رہے ہیں۔ جہاں ان کو مقدمے کی سماعت کے دوران رکھا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 50 سالہ اسانج ایسے اقدامات سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں جو انہیں برطانیہ سے نکال کر عراق اور افغانستان کی جنگوں سے متعلق خفیہ فائلوں کی اشاعت پر امریکہ میں مقدمے کا سامنا کرنے سے متعلق ہیں۔
پچھلے برس برطانیہ کی سپریم کورٹ نے اسانج کی اپیل مسترد کر دی تھی جس سے طویل عرصے سے جاری یہ قانونی جنگ کو نتیجے کے قریب ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔
اسانج اور مورس نے نومبر میں منگنی کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ان کو لندن کے جنوبی حصے میں واقع بیلمرش جیل میں شادی کرنے کی اجازت دی گئی تھی، جہاں اسانج کو ریمانڈ پر رکھا گیا ہے۔
قبل ازیں ڈونٹ ایکسٹراڈائٹ اسانج (ڈی ای اے) گروپ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ شادی ایک رجسٹرار کے ذریعے ہو گی جس میں صرف چار مہمان شریک ہوں گے جن میں دو گواہ اور دو سکیورٹی گارڈ ہوں گے۔
مہمانوں کو رسم پوری ہوتے ہی فوری طور پر وہاں سے جانا ہو گا۔
ڈی ای اے کے مطابق برطانوی فیشن ڈیزائنر وائیونے ویسٹ وڈ، جو طویل عرصے سے آسٹریلین پبلشر کی حمایت کرتے رہے ہیں، نے مورس کی شادی کا جوڑا تیار کیا ہے۔
فیش ڈیزائنر کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسانج کو روایتی سکاٹش لباس بھی فراہم کیا ہے۔
35 سالہ مورس شادی کے روز کیک کاٹیں گی اور جیل کے باہر اسانج کے سپورٹرز سے ایک خطاب بھی کریں گی۔
وکی لیکس سامنے لانے کے بعد اسانج میڈیا کی آزادی کی علامت کے طور پر سامنے آئے، انہوں نے واشنگٹن پر الزام لگایا تھا کہ اس کی جانب سے رپورٹنگ روکنے کی کوشش کی گئی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اگر میں امریکہ کے قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا گیا تو ساری زندگی جیل میں گزارنے کو تیار ہوں۔‘
اسانج کے ناقدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے بغیر کسی احتیاط کے خفیہ معلومات افشا کر کے غیرذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔
کچھ عرصہ پیشتر اسانج اپنی حوالگی کے حوالے سے کیس جیت گئے تھے اور ان کے وکلا کو عدالت کو بتایا تھا کہ اگر انہیں امریکہ بھیجا گیا تو یہ خودکشی کے مترادف ہو گا۔
اس کے جواب میں امریکی حکومت نے کہا تھا کہ اسانج کو اعلیٰ حفاظتی میں قید تنہائی میں نہیں رکھا جائے گا۔

شیئر: