Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرناٹک میں مسلم مخالف سوشل میڈیا پوسٹ کے بعد ہنگامہ آرائی، 40 افراد گرفتار

پولیس کے مطابق تشدد میں ملوث افراد کے خلاف چھ مقدمے درج کیے گئے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کی ریاست کرناٹک میں ایک پولیس سٹیشن پر ہجوم کے پتھراؤ کے بعد تقریباً 40 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق سنیچر کو کرناٹک کے ضلع دھارواڑ میں ایک شخص نے سوشل میڈیا پر مسلم مخالف ایک پوسٹ شیئر کی تھی جس پر مقامی افراد مشتعل ہو گئے تھے۔
پولیس نے مسلم مخالف سوشل میڈیا پوسٹ شیئر کرنے والے شخص کو گرفتار کیا ہے اور اس کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا ہے۔
اس واقعے میں ایک انسپکٹر سمیت 12 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے۔ مشتعل افراد نے پولیس کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔
حکام کا کہنا ہے کہ پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا بھی استعمال کیا۔
ضلع دھارواڑ کے پولیس کمشنر لبھو رام نے کہا ہے کہ ’تشدد میں ملوث افراد کے خلاف چھ مقدمے درج کیے گئے ہیں اور صورتحال قابو میں ہے۔‘
پولیس کمشنر لبھو رام کے مطابق ایک شخص نے سوشل میڈیا پر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لیے ایک قابل اعتراض پوسٹ شیئر کی تھی، جس پر اعتراض آیا اور پولیس میں شکایت درج کی گئی۔
شکایت درج ہونے کے بعد پولیس نے اس شخص کو گرفتار کیا اور اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔

پولیس کے مطابق ہجوم سوشل میڈیا پر مسلم مخالف پوسٹ پر مشتعل ہوا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

پولیس کمشنر کا کہنا ہے کہ اس شخص کے خلاف کارروائی پر عدم اطمینان کی وجہ سے مقامی افراد کی ایک بڑی تعداد پولیس سٹیشن کے باہر جمع ہو گئی اور ہنگامہ آرائی کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات کو روکنے لیے تمام احتیاطی اقدامات کیے گئے ہیں۔
کرناٹک کے وزیراعلیٰ بسوراج بومئی نے اس کو ایک منظم حملہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جو تنظیمیں اس کے پیچھے ہیں، وہ جان لیں کہ ریاست ایسے واقعات کو برداشت نہیں کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جو بھی قانون کو ہاتھ میں لے گا، ہماری پولیس اس کے خلاف سخت اقدامات لینے سے نہیں ہچکچائے گی۔‘
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ریاست کے وزیر داخلہ ارگا جینندر نے کہا کہ ایک پولیس افسر کی حالت تشویشناک ہے اور ان کا علاج ہو رہا ہے۔

شیئر: