سعودی عرب میں سینما مارکیٹ، باکس آفس کی آمدن میں اضافہ
سعودی عرب میں سینما مارکیٹ، باکس آفس کی آمدن میں اضافہ
اتوار 24 اپریل 2022 17:18
تخمینہ ہے کہ سعودی عرب میں 2030 تک2,600 فلم سکرینز ہوں گی۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی عرب میں فلموں کی نمائش کے ابتدائی چار برسوں میں اس صنعت میں سرمایہ کاری، فلم سازی اور باکس آفس پر کامیاب تجربہ رہاہے اور مغربی ایشیا کی سب سے بڑی سنیما مارکیٹ رہی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق مارکیٹ ٹریکر وینچرز کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مڈل ایسٹ اینڈ نارتھ افریقہ (ایم ای این اے)میں باکس آفس کی آمدنی 2019 سے 2024 کے درمیان 4 فیصدسالانہ شرح ایک بلین ڈالر تک بڑھنے کی توقع ہے۔
سعودی عرب میں اپریل 2018 میں فلم کی نمائش کے دوبارہ آغاز کے بعد سے یہ صنعت ابھر کر سامنے آئی ہے اور فلم بینوں کے لحاظ سے فی صارف آمدنی اور شرح نمو میں دیگر پڑوسی ملکوں سے بہت آگے ہے۔
مملکت میں 2024 تک فلم مارکیٹ کا حجم 100 ملین ڈالر متوقع ہے۔ اس کا موازنہ متحدہ عرب امارات سے بھی کیا جاتا ہے، جہاں پہلے سے ہی قائم سنیما انڈسٹری بہت اچھی طرح سے کام کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے 2017 میں سنیما پر سے پابندی اٹھانے کا اعلان وژن 2030 کے اصلاحاتی ایجنڈے کے ایک حصے کے طور پر کیا تھا، جس کا مقصد زندگی کے مجموعی معیار کو بہتر بنانا اور تیل سے دور معیشت کو مضبوط بنانا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی نے 18 اپریل کو اپنی جاری کردہ رپورٹ میں کہا تھا کہ جب سے سینما گھر باضابطہ طور پر دوبارہ کھلے ہیں باکس آفس پر ٹکٹوں کی فروخت 30.8 ملین سے تجاوز کر گئی ہے۔
ورائٹی میگزین کی حالیہ رپورٹ کے مطابق صرف 2021 میں اس انڈسٹری نے باکس آفس مارکیٹ کو گذشتہ سال کے مقابلے میں 95 فیصدزیادہ منافع دیا ہے۔
فلمی صنعت کے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ سعودی عرب آئندہ چند برسوں میں ایک ارب ڈالر کی فلم مارکیٹ بننے کی جانب گامزن ہے۔
پیشہ ورانہ خدمات کے نیٹ ورک کا اندازہ ہے کہ 2030 میں مملکت میں فلم کی صنعت کی مالیت 950 ملین ڈالر کے لگ بھگ ہو سکتی ہے۔
علاوہ ازیں اشتہارات اور دیگر مراعات جیسے کھانے پینے کی اشیا کی فروخت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس شعبے میں 2030 تک آمدنی کا اندازہ ڈیڑھ بلین تک لگایا جا سکتا ہے۔
دریں اثنا جنرل کمیشن برائے آڈیو ویژوئل میڈیا جو کہ مملکت میں سینما گھروں کو ریگولیٹ کرنے اور چلانے کے لیے قائم کیے گئے گورننگ اتھارٹیز میں سے ایک ہے، کا تخمینہ ہے کہ سعودی عرب میں 2030 تک2,600 فلم سکرینز ہوں گی جن کی مالیت تقریباً 1.2 بلین ڈالر ہو سکتی ہے۔
فلم کمیشن کے مطابق فروری 2020 میں قائم ہونے والی وزارت ثقافت سے منسلک یہ ادارہ سینما انڈسٹری کےشعبے میں4439 نوجوان سعودیوں کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کر چکا ہے جو وژ 2030 کے اصلاحاتی ایجنڈے کے بنیادی ہدف کو پورا کرتا ہے۔
ورائٹی میگزین نے نومبر2020 کی ایک رپورٹ میں میٹا سنیما فورم کے نمائش کنندگان کی کانفرنس کے دوران جاری کردہ اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ سعودی عرب نے اس شعبے میں متحدہ عرب امارات سےزیادہ آمدنی حاصل کی ہے۔
سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں