Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آسٹریلوی سیاستدان کی ’توہین آمیز‘ ویڈیوز، گوگل کیس ہار گیا

جان باریلارو 2020 میں ریاست نیو ساؤتھ ویلز کے نائب وزیراعظم کے عہدے پر فائز تھے (فوٹو: اے ایف پی)
آسٹریلیا کی وفاقی عدالت نے گوگل کو حکم دیا ہے کہ وہ یوٹیوب ویڈیوز سے ایک سیاستدان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے پر 500,000 ڈالر سے زیادہ کا ہرجانہ ادا کرے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جان باریلارو جب 2020 میں ریاست نیو ساؤتھ ویلز کے نائب وزیراعظم کے عہدے پر فائز تھے تو ایک آسٹریلوی کامیڈین نے یوٹیوب پر ویڈیوز کا ایک سلسلہ اپ لوڈ کیا تھا۔
’فرینڈلی جورڈیز‘ کے نام سے مشہور کامیڈین نے جان باریلارو پر بدعنوانی کا الزام لگاتے ہوئے اطالوی لہجے میں ویڈیوز بنائی تھیں۔
باریلارو نے ان ویڈیوز کو نسل پرستانہ قرار دیا تھا اور عدالت میں ان میں سے ایک ویڈیو کو دیکھتے ہوئے رو پڑے تھے جسے فرینڈلی جورڈیز نے ایک لگژری گھر میں فلمایا تھا جسے سیاستدان نے کرائے پر دے رکھا تھا۔
انہوں نے عدالت میں کہا کہ ’میں اس سے صدمے میں ہوں۔‘
سال 2021 کے اواخر میں جان باریلارو اور کامیڈین جن کا اصل نام جارڈن شینکس ہے، کے درمیان معاملات طے پا گئے تھے جس کے تحت جارڈن نے معافی نامہ جاری کرنے اور ویڈیوز میں ترمیم کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

’فرینڈلی جورڈیز‘ کے نام سے مشہور کامیڈین نے جان باریلارو پر بدعنوانی کا الزام لگاتے ہوئے اطالوی لہجے میں ویڈیوز بنائی تھیں (فوٹو: اے ایف پی)

یوٹیوب پر ان ویڈیوز کو ایک ملین سے زیادہ مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔
گوگل جو یوٹیوب کا مالک ہے، نے ابتدائی طور پر اس مقدمے کا دفاع کیا تھا تاہم سرچ کمپنی بعد میں اپنے موقف سے پیچھے ہٹ گئی تھی۔
جسٹس سٹیون ریرس نے دسمبر 2020 سے باریلارو کی ساکھ کو پہنچنے والے نقصان کے لیے گوگل کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ہرجانے کی ادائیگی کا حکم دیا ہے۔
جان باریلارو کے وکلاء نے کمپنی کو خط لکھا تھا جس میں ’توہین آمیز‘ ویڈیوز ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
جج نے فیصلے میں کہا ہے کہ گوگل کی ویڈیوز کی اشاعت کی وجہ سے باریلارو کو وقت سے پہلے ہی عوامی عہدہ چھوڑنا پڑا۔ انہوں نے اکتوبر 2020 میں پارلیمنٹ سے استعفیٰ دے دیا اور انہیں کافی صدمہ پہنچا۔

شیئر: