Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 کار ریسر سعودی خاتون نے آٹو کراس ٹرینر لائسنس حاصل کر لیا

موٹر سپورٹس میں چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے تربیت کی ضرورت ہے۔ فوٹو عرب نیوز
آفنان المرغلانی حال ہی میں آٹوکراس کار ریسنگ اور محفوظ ڈرائیونگ سکلز ٹرینر لائسنس رکھنے والی پہلی سعودی خاتون بن گئی ہیں۔ انہوں نے کئی برس تک مختلف آٹو کراس مقابلوں میں حصہ لیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق المرغلانی کا  ریسنگ کا  یہ سفر اس وقت شروع ہوا جب ان کے موٹر سپورٹس کے شوقین بھائی ویڈیو گیمز کھیلنے کے لیے ایک پلے سٹیشن لائے  اور اس میں دونوں نے گران ٹورزمو-3 کارریسنگ ٹائٹل کے لیے مقابلہ کیا۔
انہوں نے بتایا ہے کہ میں بچپن میں اپنے بھائی فہد کی سپورٹس کاروں میں دلچسپی دیکھتی تھی اور ویڈیو گیمز میں ہم ایک دوسرے کے ساتھ  کار ریس  لگاتے تھے۔
آفنان نے مزید بتایا کہ مجھے کاروں کے ماڈل، انجن کی آواز اور ناقابل یقین حد تک تیز رفتاری سے چلانے کا طریقہ آ گیا جس کی میں نے بہت پریکٹس کی تھی۔
آفنان المرغلانی بائیو میڈیکل انجینئرنگ کے شعبے سے منسلک ہیں اور سعودی  وزارت صحت کے پروجیکٹ مینجمنٹ آفس میں خدمات انجام دے رہی ہیں۔
بائیو میڈیکل انجینئر اور کار  ریسر کے طور پر ان کے کردار کا امتزاج انہیں منفرد بناتا ہے اور دونوں ہی شعبوں میں انہوں نے اپنی صلاحیتیں دکھا کر آگے بڑھنے کی کوشش کی ہے جو کہ عام خواتین کے بس کی بات نہیں۔
المرغلانی نے بتایا کہ بائیو میڈیکل انجینئرنگ میں ماسٹر ڈگری امریکی یونیورسٹی سے حاصل کی لیکن سپورٹس کاروں میں دلچسپی کے باعث کار ریسنگ کا تجربہ حاصل کرنے کے لیے انہوں نے  کار ریسنگ کے شعبے کا انتخاب کیا۔

شروع میں یہ سب مشکل تھا، یہاں خواتین کے لیے کوئی اکیڈمیاں نہیں تھیں۔ فوٹو عرب نیوز

المرغلانی نے بتایا کہ میڈیکل انجینئرنگ دنیا کے سب سے خوبصورت اور نایاب شعبوں میں سے ایک ہے کیونکہ یہ انجینئرنگ اور میڈیسن کو یکجا کرتی ہے۔ اس کے نتیجے میں صحت کی دیکھ بھال کے مسائل کا حل نکلتا ہے۔
 مجھے اپنے کام میں جس قدر دباؤ اور تناؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہےاس کے بعد موٹر سپورٹس کے  شوق سے لطف اندوز ہونے کی ضرورت رہتی ہے۔
 سعودی کار ریسر  نے بتایا کہ میں نے خواتین کی پہلی آٹوکراس چیمپئن شپ کار ریس میں حصہ لیا اور کوالیفائنگ راؤنڈ میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔
اس کھیل میں شمولیت کے بعد المرغلانی  نے ریاض، جدہ اور الخبر میں منعقد ہونے والی مختلف مقامی آٹوکراس چیمپئن شپ ریسز میں حصہ لیا۔
اس شعبے میں بہترین تجربے اور مہارت کے باعث انہوں نے الخبر میں ٹویوٹا آٹوکراس چیمپئن شپ میں حصہ لیا اور خواتین کے زمرے میں کامیابی حاصل کی۔
علاوہ ازیں  ریاض کے دیراب پارک میں آٹوکراس چیمپئن شپ میں بھی حصہ لیا، اس مقابلے میں انہوں نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔

بچپن میں بھائی اور میں ویڈیو گیمز میں کار ریس لگاتے تھے۔ فوٹو الریاضیہ

موٹر سپورٹس میں خواتین کے لیے درپیش چیلنجوں کے بارے میں المرغلانی نے بتایا کہ کسی بھی کام کے لیے بنیادی مہارت اور علم کے ساتھ تربیت کی ضرورت ہوتی ہے۔
شروع میں یہ سب میرے لیے کسی نہ کسی طرح مشکل تھا خاص طور پر چونکہ  یہاں خواتین کے لیے کوئی اکیڈمیاں نہیں تھیں جس کی وجہ سے اپنے ساتھیوں کی کوششوں اور تعاون کے بغیر میں اس سطح تک نہیں پہنچ سکتی تھی  جس پر میں ابھی ہوں۔
انہوں نے مزید کہا اس شوق کی تکمیل کے آغاز میں مجھے جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ان میں سے ایک معاشرے کی تنقید بھی تھی حقیقت یہ ہے کہ ایک خاتون  کا اس میدان میں آنا جس پر مردوں کا غلبہ ہے مشکل کام تھا۔
اب صورتحال تبدیل ہو رہی ہے اور ہم ترقی کی جانب گامزن ہیں خاص طور پر جب خواتین آٹو ریسنگ کے کھیل میں ہیں اور پیشہ ور ڈرائیور بننے کے لیے پرعزم طریقے سے تربیت حاصل کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ مجھے اور دیگر سعودی خواتین ڈرائیوروں کو سپانسر شپ کی پیشکش کی جائے گی تاکہ ہم  مقامی اور علاقائی طورپر اپنے ملک کی نمائندگی کر سکیں۔
 

شیئر: