Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ہم خدا سے پانی مانگتے ہیں‘، چلی کی جھیل صحرا میں تبدیل

چلی میں اب مچھلی کے ڈھانچے ملتے ہیں یا پانی کی تلاش میں مایوس جانور (فوٹو: روئٹرز)
13 سال سے بدترین خشک سالی کے شکار جنوبی امریکی ملک چلی میں وسیع رقبے پر پھیلی جھیل اب صحرا میں تبدیل ہو چکی ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق وسطی چلی میں پینولاس ریزروائر 20 سال پہلے تک والپرائیسو شہر کے لیے پانی کا بنیادی ذریعہ تھا جس میں 38,000 اولمپک سائز کے سوئمنگ پولز کے لیے کافی پانی موجود تھا لیکن اب صرف دو تالابوں کا پانی باقی بچا ہے۔

خشک زمین جہاں پہلے جھیل ہوا کرتی تھی اب وہاں مچھلیوں کے ڈھانچے ملتے ہیں یا پانی کی تلاش میں مایوس جانور۔
تاریخی 13 سالہ خشک سالی کی وجہ سے اس جنوبی امریکی ملک میں بارش انتہائی کم ہوتی ہے۔

خشک سالی نے دنیا کے سب سے بڑے تانبا پیدا کرنے والے ملک میں کان کی پیداواری صلاحیت کو متاثر کیا ہے۔
خشک سالی نے نہ صرف لیتھیم اور کاشتکاری کے لیے پانی کے استعمال پر کشیدگی کو ہوا دی ہے بلکہ دارالحکومت سینٹیاگو کو ممکنہ پانی کی تقسیم کے لیے منصوبے بنانے پر مجبور کیا ہے۔

پینولاس کے قریبی علاقے کے رہائشی 54 سالہ امندا کاراسکو نے کہا کہ ’ ہمیں خدا سے التجا کرنا پڑتی ہے کہ وہ ہمیں پانی بھیجے۔ میں نے ایسا کبھی نہیں دیکھا۔ پہلے بھی کم پانی آتا تھا لیکن ایسی صورتحال نہیں تھی۔‘
آبی ذخائر کو بارش کی ضرورت ہے جو سردیوں میں مناسب تھی لیکن اب ان بارشوں کی شرح بہت کم  ہے۔
والپرائیسو کو پانی فراہم کرنے والی کمپنی کے جنرل مینیجر جوز لوئس موریلو نے کہا کہ ’بنیادی طور پر ہمارے پاس جو کچھ ہے وہ صرف ایک تالاب ہے۔ شہر اب دریاؤں پر انحصار کرتا ہے۔

ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ خشک سالی کے اس مسئلے کی وجہ آب و ہوا کے پیٹرن میں تبدیلی ہے۔
ایک عالمی تحقیق کے مطابق قدرتی طور پر چلی کے ساحل کے قریب سمندر کی گرمی جو طوفانوں کو آنے سے روکتی ہے، عالمی سطح پر سمندر کے درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے اس میں شدت آ گئی ہے۔

انٹارکٹک کے موسم کو متاثر کرنے والے عوامل پر کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق انٹارکٹک میں اوزون کی تہہ میں کمی اور گرین ہاؤس گیسیں موسم کے پیٹرن میں تبدیلی کی وجہ بنتی ہیں جو طوفانوں کو چلی سے دور لے جاتی ہیں۔

شیئر: