Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دعا زہرہ کو کراچی منتقل کرنے میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں: سندھ ہائیکورٹ

جسٹس اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی (فائل فوٹو)
کراچی سے پنجاب جا کر پسند کی شادی کرنے والی لڑکی دعا زہرہ کی بازیابی کی درخواست پر سندھ ہائی کے دو رکنی بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ مدعا علیہ کو کراچی منتقل کرنے میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں۔ 
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ تفتیشی افسر دعا زہرہ کو کراچی کے شیلٹر ہوم منتقل کر سکتا ہے کیونکہ کیس کراچی میں زیر التوا ہے اور اغوا سے متعلق حتمی فیصلہ ٹرائل کورٹ ہی کرے گی۔
عدالتی فیصلے کے مطابق ’دعا زہرہ اپنے شوہر سے ناخوش جبکہ والدین سے خوفزدہ ہے اس لیے شیلٹر ہوم میں رہنا مناسب ہے۔‘
قبل ازیں جمعرات کی صبح سندھ پولیس نے دعا زہرہ کے شوہر ظہیر احمد کو سندھ ہائی کورٹ میں پیش کیا۔ سماعت جسٹس اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔ 
عدالت نے ملزم ظہیر احمد کے وکیل سے پوچھا کہ ’کیا آپ چاہتے ہیں لڑکی کو کراچی منتقل نہ کیا جائے؟‘
ظہیر احمد کے وکیل عامر نیاز نے جواب دیا کہ لڑکی کو کراچی منتقل نہیں کیا جا سکتا، لڑکی اگر کسی سے نہ ملنا چاہے تو بھی کوئی اس سے نہیں مل سکتا۔ اگر والدین دعا زہرہ سے ملنا چاہتے ہیں تو لاہور جا کر مل سکتے ہیں۔    
جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ ’لڑکی کو تو ہر صورت کراچی لانا ہے، جرم کراچی میں ہوا ہے تو کیس کی سماعت بھی کراچی میں ہوگی۔ کیس اسی شہر میں زیر التوا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا ’کراچی میں بھی شیلٹر ہوم ہیں، یہاں بھی لڑکی کو خطرہ نہیں ہوگا اور حفاظتی انتظامات ہوں گے۔ اس لیے کیس کراچی میں ہے تو لڑکی کو بھی کراچی لانا ہوگا جب کہ لڑکی کے والدین بھی کراچی میں رہتے ہیں۔‘ 
وکیل کے دلائل پر عدالت نے کہا تھا کہ ’لڑکی کم عمر ثابت ہو چکی ہے، اس کے بیان کی کوئی اہمیت نہیں، ہم لڑکی کی کسٹڈی والدین کے حوالے کرنے کا حکم نہیں دے رہے۔‘ 
جس پر ملزم کے وکیل کا کہنا تھا کہ ’دعا زہرہ نے خود کہا ہے کہ سندھ میں ان کی جان کو خطرہ ہے، دعا کراچی میں کسی کیس میں مطلوب نہیں۔ محکمہ داخلہ کو طے کرنے دیں کہ کیا کرنا ہے، اس معاملے میں ٹرائل کورٹ کو فیصلہ کرنے دیا جائے۔‘
مدعی مقدمہ مہدی کاظمی کے وکیل جبران ناصر نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ دعا زہرہ کو دارامان کے بجائے محکمہ چائلڈ پروٹیکشن میں رکھا جائے۔  
واضح رہے کہ دعا زہرہ کی بازیابی کے لیے والد مہدی کاظمی نے درخواست دائر کی تھی جس پر عدالت نے ملزم ظہیر احمد کو نوٹس جاری کیا تھا۔
قبل منگل کو دعا زہرہ لاہور میں مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش ہوئیں اور انہوں نےعدالت میں کہا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے اس لیے انہیں دارالامان منتقل کیا جائے۔عدالت نے دعا زہرہ کی درخواست پر ان کو دارالامان منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔ 

شیئر: