Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شرعی نصوص کی بے بنیاد تاویل خواہش نفس کی پیروی کرنیوالوں کا طریقہ ہے، شیخ فیصل غزاوی

مکہ مکرمہ ( وا س ) حرم مکی شریف کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر فیصل بن جمیل غزاوی نے کہا ہے کہ شرعی نصوص کی بے بنیاد تاویل اور اللہ تعالیٰ کے مراد سے ہٹ کر اس کی تفسیر خواہش نفس کی پیروی کرنیوالوں کا طریقہ کار رہا ہے ۔ یہ لوگ آیت یا حدیث کے نص میں تبدیلی نہیں کرتے لیکن اپنی خواہش کے مطابق اس کی تاویل کرتے ہیں ۔ اس طرح شرعی نص کے حروف باقی رہتے ہیں لیکن اس کے معنی اور مفاہیم تبدیل ہو جاتے ہیں ۔ یہ اللہ تعالیٰ کی وحی سے اعراض کی ایک قسم ہے ۔ وہ حرم مکی شریف میں ایمان پرور ماحول میں جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے ۔ مسجد الحرام میں ہزاروں نمازیوں کو خطبہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی وحی سے اعراض کی ایک شکل یہ بھی ہے کہ یہ گمان کیا جائے کہ اسلامی شریعت موجودہ دور میں انسانوں کی ضرورت پورا کرنے سے قاصر ہے یا یہ سمجھا جائے کہ شرعی نصوص میں جمود ہے اور موجودہ دور میں ان کا انطباق ممکن نہیں ۔ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اسلامی شریعت کو انسانوں کی عملی زندگی سے بیدخل کر کے مغربی قوانین نافذ کر دیں ۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی وحی سے اعراض کی ایک شکل یہ بھی ہے کہ کتاب و سنت کے بعض احکام پر عمل کیا جائے اور بعض دیگر احکام سے اعراض کیا جائے ۔ بعض لوگ شریعت کے ان احکام سے اعراض کرتے ہیں جو ان کے ذاتی مفادات سے میل نہیں کھاتے یا جن پر عمل کرنے کی وجہ سے مفادات پر ضرب پڑتی ہے ۔ شیخ ڈاکٹر فیصل بن جمیل غزاوی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی وحی سے اعراض کی ایک شکل یہ بھی ہے کہ شرعی نصوص کے متعلق غلو اور افراط اور تفریط کی جائے ۔ ہمیں معلوم ہونا چاہئے کہ اسلامی شریعت اعتدال اور وسطیت کے ساتھ نازل ہوئی ہے ۔ اس امت کا خاصّہ ہے کہ وہ امت وسط ہے ۔ اس کے اندر غلو اور انتہا پسندی نہیں ۔ شریعت اسلامی انتہائی متوازن اور اعتدال پر مبنی آسان ہے ۔ اس میں انتہا پسندی اور شدت کی کوئی گنجائش نہیں ۔ جمعہ کے خطبے میں انہوں نے مسلمانوں کو یاد دلایا کہ رجب کا مہینہ انتہائی محترم ہے لیکن اس مہینے کی فضیلت کے متعلق بے بنیاد احادیث سوشل میڈیا میں گردش کر رہی ہیں ۔ ان احادیث کی کوئی حقیقت نہیں ۔ رجب کے کسی دن یا کسی رات کو کوئی خاص فضیلت نہیں ۔ رجب کی 27ویں شب کو بعض لوگ فضیلت والی رات سمجھتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس کی فضیلت کے متعلق کوئی دلیل نہیں ۔ صحیح احادیث سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے رسول نے رجب میں کبھی عمرہ نہیں کیا ۔ مسلمانوں کو چاہئے کہ شرعی نصوص پر عمل کریں اور بے بنیادچیزوں کو ترک کر دیں ۔ دوسری طرف مسجد نبوی شریف میں جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے شیخ عبدالباری الثبیتی نے کہا کہ انسان پر اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمتوں میں سے ایک نعمت یہ ہے کہ اس کے انتقال کے بعد دنیا میں اس کا ذکر خیر باقی رہے ۔ ذکر خیر باقی رہنے کا سبب سب کو معلوم ہے ۔ لوگوں کیلئے نافع علم یا انسانوں کی خدمت کرنے سے انسان کے مرنے کے بعد اس کا صدقہ جاریہ رہتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں خیر کے بیشمار دروازے ہیں ۔ ہر آدمی اپنی استطاعت اور صلاحیت کے مطابق خیر کے ان دروازوں کو تلاش کرے اور اپنے لئے مناسب کوئی دروازہ اختیار کرے ۔ انہوں نے ایسے گناہوں سے مسلمانوں کو خبردار کیا جن کا اثر ان کے مرنے کے بعد بھی باقی رہتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ برائی کی طرف نشاندہی کرنے پر جو آدمی اس برائی کا ارتکاب کرے گا تو اس کا وبال نشاندہی کرنے والے کو بھی برابر ملے گا۔

شیئر: