Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جبل النور پر قرآن کی ابتدائی آیت کا لیزر لائٹ ڈسپلے

غار حرا میں نازل ہونے والی پہلی وحی کے الفاظ ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
مکہ مکرمہ میں جبل النور پر قرآن کی پہلی نازل ہونے والی آیت کا  لیزرلائٹ ڈسپلے کیا گیا ہے۔ یہ علاقہ مسجد الحرام سے تقریبا 4 کلومیٹر شمال مشرق کی جانب ہے۔
عرب نیوز کے مطابق جبل النور پر واقع غار حرا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہونے والی پہلی وحی کے الفاظ ہیں۔

یہاں کے پہاڑ اور وادیاں منفرد تاریخ کی لازوال داستانیں سناتے ہیں۔ فوٹو ٹوئٹر

مکہ ہسٹری سنٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فواز الدحاس نے بتایا ہے کہ جبل النور مسلمانوں کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور یہ پہاڑ اہم ترین تاریخی اور آثار قدیمہ کے مقامات میں سے ایک ہے۔
تاریخی لحاظ سے ابتدائی طور پر اسے کوہ حرا کے نام سے جانا جاتا تھا جس کے بعد اس کا نام جبل النور رکھا گیا جس کے معنی ہیں روشنی پھیلانے والا پہاڑ جس نے پوری دنیا میں دین کی روشنی پھیلا دی۔
قرآن کی اس ابتدائی  آیت کا لفظی مطلب 'پڑھو اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا'۔
ڈاکٹر فواز کا کہنا ہے کہ  اس مقدس شہر کو دنیا کے باقی تمام شہروں سے ممتاز حیثیت حاصل ہے اور یہ اسلامی تاریخ کے لحاظ سے ایک کھلا میوزیم ہے۔

مقدس شہر اسلامی تاریخ کے لحاظ سے ممتاز حیثیت حاصل رکھتا  ہے۔ فوٹو ٹوئٹر

اس شہر کے گرد ونواح میں پھیلے پہاڑ، وادیاں، چٹانیں اور قبرستان منفرد تاریخ کی نمائندگی کرتے ہیں جو پیغمبراسلام اور صحابہ کرام کی لازوال داستانیں سناتے ہیں۔
جبل النور کے علاقے کے رہائشی عبداللہ الازہری کا کہنا ہے کہ جبل النور پر لیزر لائٹس کے ساتھ قرآن کریم کی ابتدائی آیت نے اس تاریخی مقام کو روحانی جہت بخشی ہے جو کہ اس علاقے کے وقار اور تعظیم میں خوبصورت اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سعودی وژن 2030 کے مطابق یہاں آنے والے عازمین اور زائرین کے لیے تاریخی اہمیت رکھنے والے مقامات کی مذہبی اور ثقافتی حیثیت کو خاص طور پرتقویت دینا ہے۔

عظیم ثقافتی منصوبے کی تکمیل سے وقار میں مزید اضافہ ہو گا۔ فوٹو ٹوئٹر

مکہ مکرمہ میں دو ثقافتی منصوبوں پر کام کرنے والی سمایا انوسٹمنٹ کمپنی کی جانب سے اس خوبصورت لیزر لائٹ کا اہتمام کیا گیا ہے۔ دو منصوبوں میں جبل النور کے پاس وحی سے متعلق (میوزیم آف ریولیشن) اور دوسرا ہجرت سے متعلق (میوزیم آف مائیگریشن) ہے۔
ان دونوں ثقافتی مراکز کا مقصد یہاں آنے والے زائرین  اور عازمین کو قبل از اسلام سے لے کر موجودہ  دور تک کی  تاریخ کے حوالوں سے پیغمبر اسلام کےمشن  سے آشنا کرنا ہے۔
واضح رہے کہ مکہ مکرمہ میں موجود مقدس مقامات کے لیے رائل کمیشن اور دیگر ایجنسیوں کی  زیر نگرانی  67 ہزار   مربع میٹر سے زائد رقبے پر حرا کلچرل ڈسٹرکٹ کے قیام کے لیے کام کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

یہ پہاڑ اہم ترین تاریخی اور آثار قدیمہ کے مقامات میں سے ایک ہے۔ فوٹو ٹوئٹر

حرا کلچرل ڈسٹرکٹ کئی ایک ثقافتی اور سیاحتی مقامات پر مشتمل ہوگا جس میں  وحی  اور قرآن سے متعلق ایک گیلری بھی بنائی جا رہی ہے۔
یہاں موجود مقامی رہائشی محمد الحسینی کا کہنا ہے کہ اس عظیم ثقافتی منصوبے کی تکمیل سے اس جگہ کے وقار میں مزید اضافہ ہو گا اور زائرین کو انتہائی مہذب اور منظم طریقے سےآگاہ کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس خوبصورت اور اہم  منصوبے کی تکمیل کا بے تابی سے انتظار کر رہے ہیں جو اس جگہ کی روحانی، سماجی اور ثقافتی  اہمیت میں ایک اور اضافہ ہو گا۔
 

شیئر: