Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیرسٹر فہد ملک قتل کیس، جرم ثابت ہونے پر تینوں ملزمان کو عمر قید

عدالت میں ملزمان کی حاضری لگوائے جانے کے بعد سزا کا فیصلہ سنایا گیا۔ فائل فوٹو: فہد ملک فیس بک
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سابق چیئرمین سینیٹ محمد میاں سومرو کے بھانجے بیرسٹر فہد ملک کے قتل کے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے راجہ ارشد سمیت تین ملزمان کو جرم ثابت ہونے پر عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد عطا ربانی نے بیرسٹر فہد ملک قتل کیس کا محفوظ فیصلہ منگل کو سنایا۔
اگست 2016 میں اسلام آباد کے علاقے ایف ٹین میں قتل ہونے والے بیرسٹر فہد ملک قتل کیس کا ٹرائل چھ سال میں مکمل ہوا۔ 
منگل کو عدالت میں ملزمان کی حاضری لگوائی جس کے بعد فیصلہ سنایا گیا۔
عدالت نے تینوں ملزمان کو فہد ملک کے اہل خانہ کو پانچ پانچ لاکھ روپے معاوضہ ادائیگی کا بھی حکم دیا جبکہ ملک طارق کے قتل کی کوشش پر بھی دس سال الگ سے سزا دی گئی ہے۔ 
ملزمان کو دفعہ 148 اور 149 کے تحت بھی تین تین سال سزا سنائی گئی۔ عدالت کی جانب سے دی گئیں تمام سزائیں ایک ساتھ شروع ہوں گی۔ 

فہد ملک کیس میں کب کیا کیا ہوا؟

بیرسٹر فہد ملک برطانوی نژاد پاکستانی تھے جو کہ برطانیہ میں وکالت کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد پاکستان واپس آئے۔ 2016 میں بیرسٹر فہد ملک کو اسلام آباد کے پوش علاقے ایف ٹین میں قتل کر دیا گیا تھا۔ 
بیرسٹر فہد ملک دو فریقین کے درمیان ثالث کا کردار ادا کر رہے تھے تلخ کلامی کے باعث مرکزی ملزم راجہ ارشد نے بیرسٹر فہد ملک کو گولیوں سے چھلنی کر دیا۔ 
مرکزی ملزم کو طورخم بارڈر سے فرار ہوتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔
ملزمان کا تعلق ٹرپل تھری گینگ سے بھی بتایا جاتا ہے جو ماضی میں بھی کئی وارداتوں میں ملوث رہے ہیں۔ 

عدالت نے تینوں ملزمان کو فہد ملک کے اہل خانہ کو پانچ پانچ لاکھ روپے معاوضہ ادائیگی کا بھی حکم دیا۔ فائل فوٹو: فری پک

اس کیس کے حوالے سے برطانوی پارلیمنٹیرینز نے بھی سپریم کورٹ آف پاکستان کے نام خط بھی لکھے۔ کیس کے دوران کئی وکیل پیروی کرنے سے بھی معذرت کر چکے ہیں۔ 
کیس کی سماعت کے دوران چار چشم دید گواہان نے تینوں ملزمان کے خلاف بیان دیا تھا۔
فرانزک رپورٹ کے مطابق قتل میں استعمال کی گئی کلاشنکوف اور جائے وقوع سے ملے خول بھی میچ کر گئے۔

شیئر: