Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شیخ رشید کی لال حویلی خالی کرنے کا نوٹس معطل

شیخ رشید کو سات روز میں لال حویلی خالی کرنے کے لیے نوٹس جاری کیا تھا (فوٹو: ٹوئٹر)
عدالت نے سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی لال حویلی کو خالی کرنے کا نوٹس معطل کر دیا ہے۔
ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر متروکہ وقف املاک راولپنڈی نے شیخ رشید کو سات روز میں لال حویلی خالی کرنے کے لیے نوٹس جاری کیا تھا جسے شیخ رشید نے چیلنج کیا تھا۔
سیشن عدالت نے کہا کہ ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر متروکہ وقف املاک کا لال حویلی خالی کرنے کا نوٹس معطل کیا جا رہا ہے۔ کیس عدالت میں زیر سماعت ہے، نوٹس کا اجرا درست نہیں۔ عدالت نے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر متروکہ وقف املاک کو نوٹس جاری کرکے طلب بھی کرلیا۔
عدالت نے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر کے لال حویلی خالی کرنے کے حکم کے خلاف اپیل کرنے کی بھی اجازت دے دی اور کہا کہ سائل 15 دن میں ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر کے لال حویلی خالی کرانے کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرسکتے ہیں۔
اس سے قبل محکمہ اوقاف نے لال حویلی سمیت متروکہ وقف املاک سے متعلق کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے لال حویلی واپس لینے کا حکم دیا تھا۔
فیصلے میں لال حویلی سمیت سات مختلف یونٹس پر شیخ رشید اور ان کے بھائی کا قبضہ غیرقانونی قرار دیا گیا تھا۔
ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر آصف خان نے کیس سے متعلق 26 ستمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
فیصلے کے مطابق درخواست گزار لال حویلی سمیت دیگر یونٹس سے متعلق کوئی ریکارڈ پیش نہ کرسکا تھا۔ شیخ برادران نے 1995 سے محکمہ اوقاف کو کسی قسم کی کوئی ادائیگی نہیں کی تھی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار کی زیر قبضہ اراضی کی ریگولائزیشن اور ٹرانسفر کی استدعا مسترد کی جاتی ہے۔
فیصلے کے مطابق بوہڑبازار میں لال حویلی سمیت سات اراضی یونٹس پرشیخ رشید اور شیخ صدیق غیرقانونی قابض ہیں۔ سات اراضی یونٹس کی متعدد سماعتیں متروکہ وقف املاک کی کورٹ میں ہوئیں۔ شیخ رشید اور ان کے بھائی کو ریکارڈ پیش کرنے کے لیے متعدد مواقع دیے گئے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ متروکہ وقف املاک نے درخواست گزار کی استدعا پر متعدد بار سماعت ملتوی کی، لال حویلی اور اس سے ملحقہ چھ اراضی سے متعلق شیخ رشید اور ان کے بھائی کو متعدد نوٹسزجاری کیے، متعدد مواقع دینے کے باوجود درخواست گزار کوئی ریکارڈ پیش نہیں کرسکے۔
فیصلے کے مطابق درخواست گزار کرایہ داری کی تبدیلی کی کوئی تحریری دستاویزات پیش نہ کرسکے۔ بار بار نوٹس کے باوجود درخواست گزار قانونی تقاضے پورے کرنے میں ناکام رہے۔

شیئر: