Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالبان سے مذاکرات کے لیے تیسرے ملک کی ضرورت نہیں: امریکہ

امریکی نمائندہ خصوصی تھامس ویسٹ نے کہا کہ ’پاکستان امریکہ کے لیے اہم ملک ہے‘ (فوٹو: ٹوئٹر)
افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے تھامس ویسٹ کا کہنا ہے کہ ’امریکہ کو افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے کسی تیسرے ملک کی ضرورت نہیں۔ یہ مذاکرات برہ راست ہونے چاہییں۔‘
امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکہ کو انٹرویو میں امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے تھامس ویسٹ نے بتایا کہ وہ اور امریکی حکومت کے دیگر اراکین طالبان کے ساتھ باقاعدہ رابطے میں ہیں۔ 
’مجھے ایسا لگتا ہے کہ ہمیں تیسرے ملک کی ضرورت نہیں۔ دوسرے ممالک کی جانب سے سفارتکاری جاری رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ طالبان پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ اپنے وعدوں کو پورا کریں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان عملی طور پر کوئی شراکت داری ہوگی، طالبان نے واضح کر دیا ہے کہ یہ ان کی لڑائی ہے۔
تھامس ویسٹ نے بتایا کہ ’کوشش ہے کہ وہ (طالبان) دوحہ معاہدے میں بیان کردہ اپنے وعدوں کو پورا کریں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ دہشت گرد امریکہ یا اس کے اتحادیوں کے لیے خطرہ نہ بنیں۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کے حملوں میں تیزی آئی ہے تو انہوں نے کہا کہ ’ایک سال کے دوران پاکستان کے خلاف ٹی ٹی پی کے حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جو تشویشناک بات ہے۔ پاکستان میں ان کی وزیر مملکت حنا ربانی کھر سے بھی ان چیلنجز پر بات ہوئی۔ یہ کوئی نیا چیلنج نہیں۔‘
 

تھامس ویسٹ نے کہا کہ گذشتہ ایک سال کے دوران پاکستان کے خلاف ٹی ٹی پی کے حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

تھامس ویسٹ نے بتایا کہ ’دو ہفتے قبل پاکستان میں ڈھائی دن قیام کیا، افغانستان میں مشترکہ مفادات کے حوالے سے بات چیت ہوئی، اسلام آباد میں سیکیورٹی اور سویلین عہدیداروں سے بات کرکے خوشی ہوئی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکہ کے لیے اہم ملک ہے اور ہم ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔ ’پاکستان امریکا کا اہم شراکت دار ہے، 40 سال تک افغان مہاجرین کی میزبانی کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔‘
القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری پر امریکی حملے کے بارے میں تھامس ویسٹ کا کہنا تھا کہ طالبان کا ایمن الظواہری کو پناہ دینا دوحہ معاہدے کی کھلی خلاف ورزی تھی۔ 

شیئر: