Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین میں شدید برفباری کا امکان، لاکھوں افراد بجلی سے محروم

روسی حالیہ حملوں کے بعد سے کیئف میں بجلی کا بحران برقرار ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
روس کے حالیہ حملوں میں کیئف کی توانائی کی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے نتیجے میں لاکھوں کی تعداد میں شہری بجلی، پانی اور ہیٹنگ کی سہولیات سے محروم ہیں جبکہ دوسری جانب آج سے شدید برفباری کا بھی امکان ہے۔ 
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق گرڈ سٹیشن کی انتظامیہ نے بجلی کی محدود  پیداوار سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف تین چوتھائی ضروریات کو پورا کیا جا سکتا ہے۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دارالحکومت کیئف کے رہائشیوں کو دن میں صرف چار گھنٹے کے لیے بجلی فراہم کی جائے گی۔
جمعے کو صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا تھا کہ گزشتہ ہفتے روسی حملوں کے بعد سے 60 لاکھ افراد بجلی کی سہولت سے محروم ہیں تاہم انتظامیہ سنیچر سے کچھ حد تک صورتحال پر قابو پانے میں کامیاب ہوئی ہے۔
صدر زیلنسکی کے مطابق حالیہ روسی حملوں سے یوکرین کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے لاکھوں کی تعداد میں افراد بجلی، پانی اور ہیٹنگ کی سہولیات سے محروم ہو گئے ہیں۔
روس کا کہنا ہے کہ یوکرین کے مذاکرات سے انکار کرنے کی وجہ سے توانائی کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ رواں ماہ نومبر کے آغاز میں روس نے یوکرین کے علاقے خیرسن سے اپنی فوج واپس بلا لی تھی جسے یوکرین کی’غیرمعمولی فتح‘ قرار دیا گیا۔ خیرسن شہر وہ واحد علاقائی دارالحکومت ہے جس پر روس نے حملے کے بعد قبضہ کیا تھا اور یہ یوکرین کے جوابی حملے کا مرکز رہا ہے۔ 
سنیچر کو یوکرین نے بدترین قحط سالی کے دور کی یاد تازہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ روس سوویت رہنما جوزف سٹالن کے ’نسل کشی‘ کے حربوں کو دہرا رہا ہے جس کے نتیجے میں سنہ 1932 کے موسم سرما میں لاکھوں یوکرینی ہلاک ہوئے تھے۔

یوکرین خیرسن کا قبضہ واپس لینے میں کامیاب ہو گیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

صدر زیلنسکی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹیلی گرام پر لکھا ’ایک وقت تھا جب یہ (سویت یونین) ہمیں بھوک سے مارنا چاہتے تھے اور اب اندھیرے اور ٹھنڈ سے مارنا چاہتے ہیں۔ ہمیں توڑا نہیں جا سکتا۔‘
نومبر 1932میں جوزف سٹالن کے احکامات پر پولیس نے یوکرینی کھیتوں پر موجود اناج سمیت بیج بھی ضبط کر لیے تھے تاکہ وہ اگلی فصل بھی نہ کاشت کر سکیں۔
آئندہ آنے والے مہینوں میں لاکھوں کی تعداد میں یوکرینی کسان بھوک سے ہلاک ہو گئے تھے۔
یوکرین کے صدارتی دفتر کے سربراہ آندری یرماک نے ٹیلی گرام پر لکھا کہ یوکرین کو ’قحط عظیم‘ کے متاثرین کی قیمت ادا کرنا پڑے گی اور حالیہ جرائم کا بھی جواب دینا ہوگا۔

شیئر: