Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ابشر اکاونٹ سیز ہوگیا، گاڑی کا این او سی کیسے جاری کرائیں؟

گاڑی فروخت کرنے کےلیے اسے اپنے نام منتقل کرانا ضروری ہے( فائل فوٹو ایس پی اے)
سعودی محکمہ ٹریفک کی جانب سے قانونی طور پر جس کے نام پر گاڑی رجسٹر ہے وہی اسے چلانے کا حق رکھتا ہے۔ اگر کسی دوسرے شخص کو گاڑی عارضی طور پر دینا ہو تو اس کے لیے باقاعدہ این او سی بنوایا جاتا ہے جس کے بغیر کسی دوسرے شخص کی گاڑی نہیں چلائی جا سکتی۔
 ایک شخص نے ٹریفک پولیس کے ٹوئٹرپر استفسار کیا ’ دوست کو خروج وعودہ پرگئے ہوئے 2 برس سے زیادہ کا عرصہ ہوچکا ہے، اس کی گاڑی میرے پاس ہے۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ دوست کا ابشر سیز ہوگیا۔ وہ وکالت نامہ جاری نہیں کرسکتا اور نہ سعودی عرب آنے کا پروگرام ہے۔ گاڑی کو فروخت کرنے کےلیے اسے اپنے نام منتقل کرانا ضروری ہے، موجودہ صورتحال میں کیا کروں؟ 
سوال کا جواب دیتے ہوئے ٹریفک پولیس کے ذرائع کا کہنا تھا کہ، اس صورت میں گاڑی کے مالک کی جانب سے ٹریفک پولیس کے متعلقہ شعبے کے لیے (نقل ملکیہ / ملکیت کی منتقلی) وکالت نامہ بنوا کراسے اپنے ملک میں موجود سفارتخانے سے تصدیق کرائیں بعدازاں ٹریفک پولیس کے دفتر سے رجوع کرکے گاڑی اپنے نام منتقل کرائی جاسکتی ہے‘۔ 
واضح رہے سعودی عرب میں مقیم غیرملکی قانونی طور پرزیادہ سے زیادہ بیک وقت 2 گاڑیاں اپنے نام پررکھ سکتے ہیں۔ اقامہ ہولڈرز کےلیے لازمی ہے کہ خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ پرجانے سے قبل اپنے نام پرموجود گاڑی فروخت کریں یا کسی دوسرے کے نام پرمنتقل کردیں۔ 
ایسے افراد جو خروج عودہ پرجاتے ہیں اورواپس نہیں آتے اوران کے نام گاڑی ہوتی ہے اس صورت میں وہ گاڑی کسی دوسرے کے نام پرمنتقل کرانے کے بعد ہی اسے فروخت کرسکتے ہیں۔ 
ایگزٹ ری انٹری پرجاکرواپس نہ آنے والے جن کے نام پرمملکت میں گاڑی ہوتی ہے۔ انہیں چاہئے کہ وہ  اپنے نام پرموجود گاڑی فروخت کرنے کے لیےمملکت میں کسی واقف کار کے نام پراین اوسی (وکالت نامہ) بنوائیں اوراسے اپنے ملک کے فارن آفس بعدازاں سعودی سفارتخانے یا قونصلیٹ سے اس کی تصدیق کرائیں۔ 
 وکالت نامے کوٹریفک پولیس کے ادارے میں لے جانے سے قبل ضروری ہے کہ مصدقہ وکالت نامے کوسعودی وزارت خارجہ سے بھی تصدیق کرالیں تاکہ کسی قسم کی مشکل صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ 

ٹریفک پولیس کے شعبہ اعتراض میں درخواست کا تفصیلی جائزہ لیا جاتا ہے(فائل فوٹو عرب نیوز)

 ٹریفک پولیس کے ٹوئٹرپرایک شخص نے اپنے نام پرموصول ہونے والے چالان کے حوالے سے سوال کیا’ میرے موبائل پرجوچالان ارسال کیا گیا ہےاس کی تاریخ اجرا 3 ماہ پرانی ہے جبکہ اس تاریخ کو میں چالان والے مقام پرگیا ہی نہیں۔ ابشرکے ذریعے اعتراض داخل کیا مگررد ہوگیا۔ اس صورت میں کیاکروں‘؟ 
سوال کے جواب میں ٹریفک پولیس کی جانب سے کہا گیا کہ ’ اپنے علاقے میں ٹریفک پولیس کے متعلقہ شعبے سے رجوع کریں جوتمام تفصیلات سے مطلع کردیں گے‘۔ 
’تفصیلات جاننے کے بعد اگریہ ثابت ہوجائے کہ چالان درست نہیں ہوا ہے تواس صورت میں اہلکار اسے کینسل کرسکتا ہے تاہم درست ثابت ہونے پرچالان ادا کرنا ضروری ہوگا‘۔ 
واضح رہے ادارہ ٹریفک پولیس کے شعبہ اعتراض میں موصول ہونے والی درخواست کا تفصیلی جائزہ لیا جاتا ہے۔ درخواست گزار کو ادارے میں موجود اہلکار نہ صرف چالان کی تفصیلات بتاتے ہیں بلکہ چالان کے وقت لی گئی تصاویر بھی پیش کی جاتی ہیں جن میں گاڑی کا نمبراورخلافورزی واضح ہوتی ہے۔

شیئر: