Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گاڑی میں تعداد سے زیادہ افراد سوار کرانے پر کتنا چالان ہوگا؟

چالان 2 سے 5 دن کے اندر گاڑی کے مالک کومل جاتا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
سعودی محکمہ ٹریفک سے ایک صارف نے دریافت کیا کہ ’گاڑی میں مقررہ تعداد سے زیادہ افراد سوار کرانے پرچالان کیا جاسکتا ہے؟ کیے جانے والے چالان کی رقم کتنی ہوگی؟‘ 
سوال کے جواب میں ٹریفک پولیس کے ٹوئٹرپر کہا گیا کہ ٹریفک خلاف ورزیوں کے حوالے سے مقرر کیے گئے قوانین پرعمل کرنا ضروری ہے۔ خلاف ورزی قانون شکنی شمار کی جاتی ہے جس پر جرمانہ مقرر ہے۔ 
گاڑی میں مقررہ حد سے زیادہ افراد کو سوار کرانا قانون شکنی شمارکی جاتی ہے جس پر ٹریفک پولیس اہلکار چالان کرسکتا ہے۔ مقررہ حد سے زیادہ افراد کو گاڑی میں سوار کرانے پر ایک ہزار سے 2 ہزار ریال تک کا چالان مقرر ہے۔ 
 گنجائش سے زیادہ سواریوں کے حوالے سے ہونے والےچالان پر ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ گاڑی میں موجود سیٹوں کی گنجائش سے زیادہ افراد کو سوار کرانا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔  
زائد افراد کو سوار کرانے کی صورت میں سیٹ بیلٹ استعمال نہیں کی جاسکتی۔ جس طرح فرنٹ سیٹ پرایک فرد کے سوار ہونے کی گنجائش ہوتی ہے جہاں دوافراد نہیں بیٹھ سکتے۔  
فرنٹ سیٹ پردوافراد کی موجودگی خطرے کا باعث ہوتی ہے کیونکہ سیٹ بیلٹ ایک فرد کے لیے ہوتی ہے جبکہ وہاں گنجائش بھی ایک ہی فرد کی ہوتی ہے۔ 
واضح رہے گاڑی میں گنجائش سے زائد افراد کو سوار کرانے پر ٹریفک پولیس کے اہلکار کو یہ اختیار ہوتا ہے کہ وہ مذکورہ صورت میں چالان کرے۔ 
گنجائش سے زائد افراد کو سوار کرانے کی صورت میں تعداد کو دیکھتے ہوئے پولیس اہلکار چالان کرنے کا مجاز ہے۔ چالان کی ابتدائی حد ایک ہزار ریال ہوتی ہے جبکہ زیادہ سے زیادہ 2 ہزار ریال تک چالان کیا جاسکتا ہے۔ 
خیال رہے پولیس اہلکار کی جانب سے کیے جانے والے چالان دو سے 5 دن کے اندر گاڑی کے مالک کوموصول ہوجاتا ہے۔ چالان پراعتراض داخل کرانے کے لیے 30 دن کا وقت مقرر ہوتا ہے اس حوالے سے اگرکوئی یہ سمجھتا ہے کہ چالان غلط کیا گیا تو اسے یہ حق ہے کہ وہ چالان پر اعتراض داخل کرے۔ 
کسی بھی چالان پراعتراض دائرکرنے کے لیے ابشر اکاؤنٹ پرسہولت دی گئی ہے۔ اعتراض دائرکرانے کی صورت میں اگرخودکار طریقے سے کارروائی نہ ہوتو صارف کو یہ حق ہے کہ وہ اپنے علاقے میں موجود ٹریفک پولیس کے دفتر کے متعلقہ شعبہ سے رجوع کرکے وہاں اعتراض دائر کرسکتا ہے۔ 
چالان کے خلاف دائر کی جانے والی درخواست موصول ہونے پر ڈیوٹی پر موجود ٹریفک پولیس کے اہلکار متعلقہ کیس کو دیکھتے ہیں چالان درست نہ ہونے کی صورت میں اسے کینسل بھی کیا جاتا ہے۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: