Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پابندی ختم ہونے کے بعد چین میں کورونا سے دو نئی ہلاکتوں کی تصدیق

مظاہروں کے بعد 3 دسمبر کو چین نے کورونا پابندیاں ہٹا دی تھیں۔ فوٹو: روئٹرز
چین نے کورونا سے متعلق پابندیاں اٹھانے کے چند ہفتوں بعد ہی وبا سے ہونے والی نئی اموات کی تصدیق کی ہے جس کے بعد کورونا کے دوبارہ ابھرنے پر نئی تشویش پائی جا رہی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پیر کے روز چین نے سرکاری سطح پر کورونا کے باعث ہونے والی دو اموات کی تصدیق کی۔
خیال رہے کہ بیجنگ سمیت دیگر شہروں میں پابندیوں کے خلاف احتجاج کے بعد چین نے 3 دسمبر کو تمام پابندیاں ہٹا دی تھیں جس کے بعد کورونا کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔
دوسری جانب روئٹرز سے منسلک صحافی نے بتایا کہ ’سنیچر کو جنازہ گاہ کے قریب تقریباً 20 لاشیں پڑی ہوئی دیکھی گئی تھیں تاہم یہ تصدیق نہیں ہو سکی کہ یہ اموات کورونا کے باعث ہوئی تھیں جبکہ کئی لاشوں کو کورونا سے ہونے والی اموات کے لیے مختص شمشان گھاٹ بھی لے کر جایا جا رہا تھا۔‘
چین سرکاری سطح پر عالمی وبا کے دوران ہونے والی اموات کی تعداد 5 ہزار 237 بتاتا رہا ہے تاہم ماہرین کے مطابق اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن (این ایچ سی) کے مطابق سنیچر کو کورونا متاثرین کی تعداد ایک ہزار 995 تھی جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں یہ تعداد 2 ہزار 97 تھی۔
چین کے سرکاری اداروں کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار پر بھی شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا ہے کہ یہ حقیقت میں بگڑتی ہوئی صورتحال کے برعکس ہیں۔
پیر کی صبح چین کی جانب سے کورونا سے ہونے والی دو اموات کی تصدیق کے فوری بعد ہی سماجی رابطوں کی مقامی ویب سائٹ ’ویبو‘ پر اس سے متعلق ہیش ٹیگ بن گئے جو ٹاپ ٹرینڈ کر رہے ہیں۔
صارفین نے ڈیٹا سے متعلق سوالات اٹھائے کہ ’نامکمل اعداد و شمار کا کیا فائدہ ہے‘ اور ایسا کرنا ’عوام کے ساتھ دھوکہ نہیں ہے؟‘
صحت کے ماہرین کے مطابق اگرچہ چین نے دیگر ممالک کی طرح پابندیوں میں نرمی کی ہے لیکن عوام میں وائرس کے خلاف قوت مدافعت کم ہونے اور عمر رسیدہ افراد میں ویکسین لگوانے کا رجحان نہ ہونے کے سبب چین کو اس کی قیمت ادا کرنا پڑ سکتی ہے۔

شیئر: