Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ میں برفانی طوفان سے ہلاکتوں کی تعداد 50، ’یہ جنگ زدہ علاقہ لگتا ہے‘

حکام کے مطابق ’برفانی طوفان کی وجہ سے زیادہ تر افراد سڑک کے حادثات میں ہلاک ہوئے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ میں شدید برف باری سے اب تک 50 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ حکام نے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
حکام نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ’برفانی طوفان کی وجہ سے زیادہ تر افراد سڑک کے حادثات میں ہلاک ہوئے۔‘
حکام نے مغربی نیو یارک کی ایری کاؤنٹی میں ایک اور ہلاکت کی تصدیق کی، جو بحران کا مرکزی علاقہ ہے۔
جیسے جیسے درجہ حرارت گرتا گیا لوگ کچھ برف سے منجمد اپنے گھروں سے نکلنے لگے اور مختلف شاہراہوں پر پھنس گئے، جنہیں بچایا نہیں جا سکا۔
ریاست نیو یارک کے دوسرے بڑے شہر بفیلو کے میئر بائرن براؤن نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’پولیس کو خدشہ ہے کہ طوفان سے مرنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔‘
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ’رہائشی اب بھی ’انتہائی خطرناک جان لیوا صورت حال‘ سے دوچار ہیں۔‘ انہوں نے لوگوں کو ہدایت کی وہ گھروں کے اندر رہیں۔‘
’سنہ ’2022  کے برفانی طوفان کے بارے میں نہ صرف آج بلکہ نسلوں تک بات کی جائے گی۔ اس طوفان نے شدت میں 1977 کے تاریخی برفانی طوفان کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔‘
حکام نے بتایا کہ ’برف باری سے متاثرہ بفیلو کے علاقے میں امدادی کارکنوں نے گاڑیوں اور برف کے تودوں کے نیچے سے لاشیں برآمد کیں۔‘
جھیل کے کنارے کاؤنٹی کے سب سے بڑے شہر بفیلو شدید برف باری اور بجلی کی بندش کے باعث پانچ روز سے مفلوج ہے، یہاں منگل کو مزید برف باری کی پیشین گوئی کی گئی تھی۔

برف سے منجمد گھروں سے نکلنے والے افراد شاہراہوں پر پھنس گئے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ریاست نیو یارک کے گورنر کیتھی ہوچل نے طوفان کے بعد علاقے میں ہونے والی تباہی کو ’جنگ زدہ علاقے‘ سے تشبیہہ دی ہے۔
گورنر نیو یارک نے صحافیوں کو بتایا کہ ’یقینی طور پر یہ اس صدی کا بڑا برفانی طوفان ہے۔‘
اس طوفان کی وجہ سے کرسمس سے چند روز قبل امریکہ کی بڑی شاہراہیں بند جبکہ ہزاروں پروازیں منسوخ ہو گئی تھیں۔
 شدید برف باری اور سخت سردی کی وجہ سے کرسمس کے روز بھی لاکھوں امریکیوں کو مشکل صورت حال کا سامنا رہا۔

شیئر: