Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایرانی کھلاڑی سارہ خادم سپین کیوں منتقل ہو رہی ہیں؟

سارہ نے یہ اقدام ملک میں جاری حکومت مخالف مظاہرین اور خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اٹھایا تھا۔ (فوٹو: روئٹرز)
شطرنج کی ایرانی خاتون کھلاڑی سارہ خادم  قازقستان میں منعقدہ ٹورنامنٹ میں بغیر حجاب کے حصہ لینے کے بعد جان کو درپیش خطرات کے پیش نظر سپین منتقل ہو رہی ہیں۔
برطانوی اخبار دی ڈیلی ٹیلی گراف کے مطابق قازقستان میں منعقد ہونے والے پائینڈ ورلڈ ریپڈ بلٹز چیس چیمپئین شب کے دوران سارہ خادم نے حجاب کے بغیر حصہ لیا تھا۔
سارہ نے یہ اقدام ملک میں جاری حکومت مخالف مظاہرین اور خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اٹھایا تھا۔
اخبار کا کہنا ہے کہ شطرنج کے کھلاڑی کی قریبی ذرائع کے مطابق انہوں نے مذکورہ واقعے کے بعد اپنے شوہر اور بچے کے ساتھ سپین شفٹ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کے ایک قریبی ذریعے نے اخبار کو بتایا کہ ’ان کو معلوم ہے کہ اگر وہ ایران واپس چلی گئی تو ان کی جان کو خطرات لاحق ہوں گے کیونکہ انہیں بغیر حجاب کے کھیلتے ہوئے کئی تصاویر میں دکھایا گیا تھا۔‘
سارہ خادم نے اس سے قبل حکومت مخالف موقف اپنائی تھی اور ساتھی کھلاڑی کی حمایت کی تھی جن کو زبردستی اسرائیلی کھلاڑی کے خلاف میچ کھیلنے سے روک دیا گیا تھا۔
ایران حکومت کافی عرصے سے حکومت کے خلاف آواز اٹھانے والے اتھلیٹس اور سلیبریٹیز کے خلاف کاروائی کرتی رہی  ہے۔

سارہ نے اپنے شوہر اور بچے کے ساتھ سپین شفٹ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)

ماضی میں پروفیشنل کوہ پیما الناز رکابی کے گھر کو اس وقت گرا دیا گیا جب انہوں نے ایک ٹورنامنٹ میں بغیر حجاب کے حصہ لیا۔
خیال رہے کہ 22 سالہ کرد ایرانی خاتون مہسا امینی کو بھی ’نامناسب لباس‘ پہننے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد پولیس حراست میں ہی ان کی موت واقع ہوئی۔
مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف ملک گیر مظاہرے ہوئے اور ہر عمر کی خواتین نے اس میں شرکت کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔

شیئر: