Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کورونا کیسز کا ڈیٹا فراہم کریں‘، ڈبلیو ایچ او کا چین سے مطالبہ

چین میں کورونا وبا کی نئی لہر سے لاکھوں افراد کو متاثر کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور چینی حکام میں ملاقات ہوئی ہے جس میں چین پر کورونا کے نئے کیسز کا ڈیٹا فراہم کرنے کے لیے زور دیا گیا تاکہ دیگر ملک اس حوالے سے مؤثر حکمت عملی ترتیب دے سکیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق چین میں کورونا کی نئی لہر نے پوری دنیا کو خدشات میں مبتلا کر دیا ہے اور بیجنگ کی جانب سے فراہم کردہ اعداد وشمار پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق چین کے ہسپتالوں اور مردہ خانوں میں گنجائش نہیں رہی جبکہ فراہم کردہ سرکاری اعداد وشمار میں کیسز اور اموات کی تعداد کم بتائی جا رہی ہے۔
ڈبلیو ایچ او اور چینی حکام کے مابین بات چیت اُس وقت ہوئی جب ادارے کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم نے بیجنگ پر زور دیا کہ وہ وبا کی صورتحال کو سنجیدہ لے اور اس پر عالمی ادارہ صحت سے گفتگو کرے۔
ملاقات کے بعد اقوام متحدہ کے صحت سے متعلق عالمی ادارے نے بیان میں کہا کہ اس کا مقصد ’صورتحال سے متعلق مزید معلومات کا حصول اور ڈبلیو ایچ او کی مہارت اور مزید تعاون فراہم کرنا تھا۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن اور نیشنل ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن ایڈمنسٹریشن کے حکام نے ڈبلیو ایچ او کو چین کی حکمت عملی اور وبائی امراض، مختلف قسم کی نگرانی، ویکسینیشن، طبی دیکھ بھال، مواصلات اور تحقیق اور ترقی کے بارے میں بریفنگ دی۔
بیان کے مطابق ’ڈبلیو ایچ او نے ایک بار پھر وبائی امراض کے بارے میں مخصوص اور فوری اعداد و شمار کے باقاعدہ اشتراک کے لیے کہا جس میں مزید جینیاتی ترتیب کے اعداد و شمار اور بیماری کے اثرات یعنی ہسپتال میں داخل ہونے، انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں داخلے اور اموات کا ڈیٹا شامل ہے۔‘

چین کے سرکاری اعداد وشمار میں کیسز اور اموات کی تعداد کم بتائی جا رہی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

ڈبلیو ایچ او کے حکام نے چین سے ویکسین کی فراہمی اور ویکسینیشن کی صورتحال کا ڈیٹا بھی شیئر کرنے کے لیے کہا خاص طور پر بیماری کے سامنے کمزور سمجھے جانے والے اور 60 برس سے زائد عمر کے افراد کے اعداد وشمار فراہم کرنے کی درخواست کی گئی۔
گزشتہ ایک ماہ کے دوران چین میں عالمی وبا کی نئی لہر سے لاکھوں افراد کے متاثر ہونے کے بعد دنیا کے متعدد ملکوں نے چین سے آنے والے مسافروں کی سکریننگ کا فیصلہ کیا۔

شیئر: