Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران نے احتجاجی طور پر فرانسیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ بند کر دیا

ہفت روزہ کے اقدام کے پیش نظر وزارت خارجہ نے فرانس کے سفیر کو طلب کر لیا۔ فوٹو اے پی
ایران نے فرانس کے طنزیہ ہفت روزہ چارلی ہیبڈو میں  شائع ہونے والے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای  کے ہتک آمیز خاکے کی وجہ سے احتجاجاً تہران میں قائم فرانسیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق پیرس کو نتائج سے خبردار کرنے کے ایک دن بعد تہران کی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا ہے کہ ایران میں فرانسیسی انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ کی سرگرمیوں کو پہلے قدم کے طور پر ختم کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ 16 ستمبر کو 22 سالہ ایرانی کرد مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے ملک گیر مظاہروں نے ایران کو ہلا کر رکھ  دیا ہے۔
ایران میں خواتین کے لیے ملک میں رائج  ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں مہسا امینی کو گرفتار کیا گیا تھا۔
ہفت روزہ چارلی ہیبڈو نے اپنے پیرس دفتر پر2015 میں ہونے والے حملے کی برسی کے موقع پر بدھ کو خصوصی ایڈیشن میں ایران میں جاری احتجاج کی حمایت میں یہ خاکہ شائع کیا۔ اس حملے میں میں 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اس اقدام پر   ردعمل میں ٹویٹ کیا  ہےکہ "فرانسیسی اشاعت کی مذہبی اور سیاسی اتھارٹی کے خلاف  خاکہ  شائع کرنے کے توہین آمیز اور غیر مہذب اقدام کے موثر اور فیصلہ کن ردعمل  آئے گا۔"

چارلی ہیبڈو نے خصوصی ایڈیشن میں احتجاج کی حمایت میں خاکہ شائع کیا۔ فوٹو اے پی

ہفت روزہ کے اس اقدام کے پیش نظر ایران کی وزارت خارجہ نے فرانس کے سفیر نکولس روشے کو بھی طلب کیا ہے۔
واضح رہے کہ ایران میں یہ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ فرانسیسی وزارت خارجہ سے منسلک تاریخی اور آثار قدیمہ کا ادارہ ہے جو 1983 میں ایران میں فرانسیسی آثار قدیمہ کے وفد اور تہران میں فرانسیسی انسٹی ٹیوٹ آف ایرانولوجی کے انضمام کے بعد قائم کیا گیا تھا۔
دارالحکومت تہران کے وسط میں واقع یہ  ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کئی برسوں سے بند تھا لیکن اعتدال پسند ایرانی صدر حسن روحانی کی 2013-2021 کے دور اقتدار میں دوطرفہ تعلقات میں گرمجوشی کی علامت کے طور پر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔

شیئر: