Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اعلی تعلیم میں سرمایہ کاری، سعودی تعلیمی ضوابط میں ترمیم کی تیاری

سعودی عرب خطے میں سب سے بڑی تعلیمی مارکیٹ ہے ( فائل فوٹو عرب نیوز)
سعودی وزارتِ تعلیم دنیا کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کو ملک میں شاخیں کھولنے کے مقصد سے تعلیمی ضوابط میں ترمیم کے لیے قانون سازی پر کام کر رہی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق حکومت، جس کی نمائندگی ایجنسی فار پرائیویٹ یونیورسٹی ایجوکیشن کرتی ہے، پرائیویٹ یونیورسٹی ایجوکیشن ریگولیشنز کے انتظامی اور تنظیمی قواعد کا جائزہ لینے میں مصروف ہے۔
یہ انیشیٹوز یونیورسٹی کے نظام کے تحت آتے ہیں جو سعودی عرب کے وژن 2030 کے مقاصد کے مطابق سٹریٹجک تبدیلی میں معاون ثابت ہوں گے۔
سعودی وزارت تعلیم نجی شعبے کی شمولیت اور غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا چاہتی ہے جو یونیورسٹی کی تعلیم کے نتائج کو بہتر بنانے اورعالمی مسابقت میں داخل ہونے میں کردار ادا کرے گی۔
سعودی وزارت تعلیم  کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق نجی کالجوں اور یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے والے طلبہ کی مجموعی تعداد 15 یونیورسٹیوں میں 86 ہزار تک پہنچ گئی ہے جن میں نوغیر منافع بخش اور 42 لائسنس یافتہ نجی کالج شامل ہیں۔
ایجنسی فار پرائیویٹ یونیورسٹی ایجوکیشن نے ان سب سے اہم چیلنجوں کی نگرانی کی جو کچھ نجی یونیورسٹیوں کے اداروں کو مملکت میں سرمایہ کاری کے حوالے سے درپیش تھے۔
یونیورسٹی کی تعلیم میں سرمایہ کاری کے مواقع اور ان کی بیرون ملک مارکیٹنگ کے امکانات کا مطالعہ کرنے کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاروں کو درپیش مشکلات اور چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے متعلقہ حکام کے ساتھ متعدد ملاقاتیں کی گئیں۔
عالمی مشاورتی فرم ایل ای کے کی تحقیق کے مطابق جو 7 دسمبر 2022 کو ریاض میں ہونے والی ایجوکیشن انویسٹمنٹ سعودی میں جاری کی گئی تھی، گھریلو ڈسپوزایبل آمدنی میں تیزی سے اضافہ اور نوجوانوں کی آبادی میں اضافہ بھی مملکت کے سکولوں میں سرمایہ کاری پر واپسی کے لیے اہم پیشرفت کو ظاہر کرتا ہے۔

تعلیم کا شعبہ سعودی وژن 2030 کے اصلاحاتی منصوبے کے اہم ستونوں میں سے ایک ہے(فوٹو سبق)

تجزیے سے یہ بات سامنے آئی کہ مملکت خلیج تعاون کونسل کے خطے میں سب سے بڑی تعلیمی مارکیٹ ہے جہاں تقریباً 8.3 ملین طلبہ نے سکولوں اور اعلیٰ تعلیم کی سہولتوں میں داخلہ لیا ہے۔
تاہم ایل ای کے کی کنسلٹنگ گلوبل ایجوکیشن پریکٹس کے پارٹنر چنمے جھاویری کے مطابق سعودی عرب کے نجی سکولوں میں داخلے کا حصہ دیگر جی سی سی ممالک کے مقابلے میں کم ہے۔
جھاویری نے دسمبر میں وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ خطے میں ترقی کے لیے اہم گنجائش چھوڑتا ہے۔
 انہوں نے مزید کہا کہ  ’وژن 2030 کے ایک حصے کے طور پر حکومت کا مقصد علم پر مبنی معیشت کی طرف منتقلی ہے جس میں تعلیم کو ایک اہم جزو کے طور پر شامل کیا گیا ہے اور  توقع ہے کہ مارکیٹ نجی آپریٹرز کے لیے زیادہ سازگار ہو جائے گی‘۔
تعلیم کا شعبہ سعودی وژن 2030 کے اصلاحاتی منصوبے کے اہم ستونوں میں سے ایک ہے جس کی خصوصی توجہ نجی شعبے کو اس کی ترقی میں فعال کردار ادا کرنے کے قابل بنانا ہے۔

شیئر: